چرچے تو عالمی گرمائو کے ہیں لیکن ہم نے اس بار عالمی سردائو کو بھگتا۔ایسی زوروں کی سردی پڑی کہ پچاس سال میں نہیں پڑی تھی۔ ہر شے ٹھٹھر کر رہ گئی۔ جوانوں کی تو خیر رہی لیکن سینئر سٹیزن معمول کی سرگرمیوں سے بھی گئے۔ اب سردی کچھ کم ہوئی ہے لیکن سنا ہے کہ ایک لہر ہفتے دس دن میں اور آنے والی ہے۔ یہ بھی شاید شدید سردی کا نتیجہ ہے کہ ٹرانسپیرنسی پاکستان کے چیئرمین نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کی تردید تین دن بعد کی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے جتنی دھوم مچانا تھی‘ مچ چکی اور جو کہرام برپا ہونے تھے‘ وہ ہو چکے تین دن کے بعد ’’تردید‘‘ کیا تیر مار سکے گی۔ خدا ہی جانے۔ بہرحال تردید مزے کی ہے، لکھا ہے میڈیا کے ایک حصے نے غلط رپورٹ کیا۔ کون سے حصے نے’ بی بی سی سے لے کر فوربس میگزین تک۔ انگریزی سے لے کر اردو سندھی اخبارات تک اور پرو انصاف‘ چینلز سے لے کر مشکوک محب وطنی والے چینلز تک سبھی نے حرف بحرف ایک ہی متن‘ ایک جیسی سرخیاں چھاپیں اور نشر کیں۔ ٹرانسپیرنسی پاکستان کو چاہیے کہ معلوم کرے۔ کہیں کسی نے ’’جعلی‘‘ رپورٹ تو جاری نہیں کر دی۔ اس صورت میں اسے اصلی رپورٹ سامنے لانی چاہیے اور پھر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو بھی اطلاع دینی چاہیے کہ اس کے نام سے کوئی جعلی رپورٹ جاری ہو گئی ہے تردید کا یہ فقرہ بھی مزے کا ہے کہ درجوں کا نیچے آ جانا کرپشن کی نشاندہی نہیں کرتا۔ چلیے آئندہ کے لئے بھی مناسب بندوبست ہو گیا۔ اس رپورٹ میں رینکنگ تین درجے نیچے آئی ہے۔ اگلی بار دس درجے بھی نیچے آ گئی تو یہی کہا جا سکے گا کہ اس کا مطلب کرپشن کا بڑھنا نہیں ہے۔ ٹرانسپیرنسی پاکستان کے چیئرمین نے تین دن پہلے چیئرمین نیب کو تمغہ حسن کارکردگی عنایت کیا تھا۔ تردید میں وہی تمغہ حکومت پاکستان کو بھی دے دیا۔ یوں انہوں نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کانسپریسی انٹرنیشنل کو ناکام بنا دیا۔ ٭٭٭٭٭ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے ایک دن پہلے پاکستان کو ایک اور عالمی اعزاز بھی ملا تھا۔ اکنامسٹ ڈیمو کریسی انڈکس جاری ہوا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں جمہوریت کا درجہ بھی ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے دور میں جمہوریت زیادہ تھی۔ اب کم ہو گئی ہے اور شہری آزادیاں سلب کرنے کے حوالے سے بھی پاکستان نے ماشاء اللہ مزید ترقی کی۔ ضمناً ایک اور رپورٹ بھی آئی کہ لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد اور رفتار بڑھ گئی۔ رپورٹ میں پاکستانی نظام کو ’’ہائبرڈ ڈیمو کریسی قرار دیا گیا۔ ہائبرڈ جمہوریت کا لغوی ترجمہ جزوی جمہوریت‘ کھوکھلی یا گائیڈڈ جمہوریت سے بھی کیا جاتا ہے اور نامکمل جمہوریت سے بھی۔ پاکستان میں موجودہ ہائبرڈ جمہوریت کوئی پہلی بار نہیں آئی ہے۔ عشرہ بھر پہلے پرویز مشرف نے بھی ایک جماعت بنائی تھی۔ موجودہ ہائبرڈ اسی ہائبرڈ کا تسلسل ہے۔ ملاحظہ فرمائیے فوربس میگزین نے مشرف اور عمرانی دور کی ایک اور قدر مشترک بیان کر دی ہے ۔ ہائبرڈ جمہوریت بہرحال اتنی آسانی سے نہیں قائم ہو جاتی۔2014ء کے بعد کا دور یاد کیجیے۔ ڈان لیکس سے لے کر پانامہ لیکس تک دھرنا بلاک ڈائون تک۔ دھرنا بحران سے لے کر مثبت رپورٹنگ تک۔ قربانیوں اور جدوجہد کی ایک طویل ان تھک مرحلہ وار داستاں ہے۔ یوں کہیے کہ خونِ صد ہزار انجم کے بعد ہائبرڈ سحر طلوع ہوتی ہے۔ اس طویل سفر کا خلاصہ چند روز پہلے ایک نامور تجزیہ نگار نے یوں بیان کیا ’’انٹلکچوئل کرپشن کے ذریعے انہیں لیڈر بنایا گیا۔ صحافتی کرپشن کے ذریعے مسیحا کے طور پر پیش کیا گیا۔ سیاسی کرپشن کے ذریعے ان کی پارٹی بنائی گئی۔ ہائبرڈ کہانی کی اس سے بڑھ کر سمری اور کیا ہو گی۔ ٭٭٭٭٭ وزیر اعظم لاہور تشریف لائے اور گندم بحران کا نوٹس لیتے ہوئے فرمایا کہ اس کے ذمے داروں کو جانتا ہوں۔ انہیں خبردار کرتا ہوں کہ ٹھیک ہو جائیں یعنی خبردار جو آئندہ ایسا کیا۔ مطلب یہ کہ جو ہوا سو ہوا‘ اس پر مٹی پائو آئندہ مت کرنا۔ اطلاعات ہیں کہ آئندہ سے مراد اگلے چند ماہ ہیں۔ حکمران گردی کے سات افراد نے گندم ذخیرہ کر لی ہے۔ نئی فصل آنے پر نکالیں گے۔ قیمت کم نہیں ہوئی لیکن نئی فصل پر کاشتکاروں کو کم دام ملیں گے۔ ہاتھ کی صفائی کی دوہری دھار والی کٹاری بلکہ گنڈاسا۔50ارب کی دہاڑی لگ چکی نہ جانے کتنے ارب کی ابھی لگنا ہے۔ دراصل جسے گندم بحران کہا جاتا ہے۔ وہ سرے سے کوئی بحران ہے ہی نہیں نہ وہ سازش ہے نہ وہ سکینڈل نہ نااہلی نہ بدانتظامی۔ یہ تو محض میگا پراجیکٹ ہے۔ تحریک انصاف کا پانچواں بڑا میگا پراجیکٹ بی آر ٹی میگا پراجیکٹ ڈالر پراجیکٹ‘ ڈرگ پرائس پراجیکٹ شوگر ریٹ پراجیکٹ اور اب یہ آٹا پراجیکٹ۔ وزیر خزانہ یا مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ محصولات میں اضافہ عوام کی جیب میں ہاتھ ڈالے بغیر کیا جائے۔ عوام کی جیب میں تو اب رہا ہی کیا ہے لگتا ہے ان کے جھگی جھوپنڑے بکوانے کی صورت میں کوئی نیا یعنی چھٹا میگا پراجیکٹ آنے والا ہے۔