مکرمی !میری طرح آپ نے بھی یہ بات محسوس کی ہوگی کہ ہمارے وزیر اعظم عمران خان اکثر اپنی تقریر میں ریاست مدینہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ عوام کی حفاظت اور فلاح بہبود کی ذمہ داری ریاست کی ہوتی ہے۔ریاست مدینہ میں جیسے عوام کو تحفظ حاصل تھا ویسے ہی پاکستانی لوگوں کو بھی مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔خان صاحب اگر واقعی آپ خلوص نیت سے پاکستان کو ریاست مدینہ کی شکل دینا چاہتے ہیں تو حضرت عمرؑ کے نظام عدل کی ایک جھلک کا اطلاق ہی کافی ہوگا کہ جس میں انہوں نے ایک گورنر کو تعینات کرتے وقت پوچھا تھا کہ اگر تم چور کو پکڑو تو کیا سزا دوگے تو انہوں نے جواب دیا کہ میں اس کے ہاتھ کاٹ دوںگا،جواب میں حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ اگر بھوک کی وجہ سے کسی نے چوری کی تو میں تمہارے ہاتھ کاٹ دوںگا۔ چیئرمین مائو نے کہا تھا کہ ہم نے اپنی لغت میں سے ایک لفظ’’چاہئے‘‘کو نکال کر’’کردو‘‘ کو ڈال دیا ہے یعنی انفراسٹکچر مضبوط ہونا چاہئے نہیں بلکہ کردو،معاشی ترقی ہونی چاہئے نہیں بلکہ ایسے اقدامات کرو کہ ترقی ہوجائے۔اور یہی ہماری ترقی کا راز بھی ہے۔ عمران خان بھی اس بیمار قوم کا مسیحا بنیں اور ملک کو ایسی شاہراہ پر ڈال دیں کہ ترقی ہماری منزل ہو۔انشا اللہ ( مراد علی شاہددوحا، قطر)