اسلام آباد،راولپنڈی (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن )آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے کہاہے خطے میں ترقی کیلئے افغانستان میں قیام امن ضروری ہے ،مسلح افواج ہرصورتحال سے نمٹنے کیلئے تیارہیں،چیلنجز کے باوجودالحمدللہ آج پاکستان کی سرحدیں محفوظ ہیں، دنیاجان لے کشمیرکامسئلہ حل کئے بغیرامن ممکن نہیں۔ دفاع اورکشمیرسے متعلق پارلیمانی کمیٹیوں کے ارکان نے جی ایچ کیوکادورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطا بق ارکان کوسکیورٹی و سرحدی صورتحال،پاک فوج کی امن کوششوں ، داخلی و قومی سلامتی ،افغانستان کی صورتحال اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ،پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی قیادت چیئرمین شہر یار آفریدی ،سینٹ کی دفاعی کمیٹی کی مشاہد حسین سید اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کی سربراہی امجد علی خان نے کی۔جی ایچ کیو پہنچنے پر اعلیٰ عسکری حکام نے تینوں پارلیمانی کمیٹیوں کے اراکین کا استقبال کیا جس میں مسلم لیگ (ن) ،پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین بھی شامل تھے ،ذرائع کے مطابق کمیٹیوں کے اراکین نے آرمی چیف جنرل سے بھی ملاقات کی۔آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے وفدسے گفتگو میں کہامسلح افواج نے عوامی حمایت سے دہشت گردی کیخلاف کامیابیاں حاصل کیں اورملکی صورتحال معمول پرلے کرآئیں، مغربی سرحدپربارڈرمینجمنٹ کے تحت بروقت اقدامات کئے ۔ آرمی چیف نے علاقائی رابطوں کے ثمرات پربات چیت کرتے ہوئے کہا پاک فوج کشمیر کاز اور کشمیریوں کی مکمل حمایت کرتی ہے ،انتہاپسندی کیخلاف قوم کے تعاون سے جدوجہدجاری رکھیں گے ۔آن لائن کے مطابق سیاسی قیادت نے افغانستان میں امن و استحکام ،داخلی سلامتی اور پاکستان کے بنیادی سٹرٹیجک مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے حوالے سے افواج پاکستان کی صلاحیتوں،پالیسیوں اور اقدامات پر مکمل اطمینان کااظہار کیا جبکہ عسکری قیادت نے واضح کیا کہ افغانستان میں پاکستان کا کوئی بھی پسندیدہ نہیں ،ہم وہاں افغان عوام کی نمائندہ حکومت چاہتے ہیں ،افغانستان کی صورتحال کا پاکستان پر اثر ہوتا ہے ،اراکین کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں 15 اگست کو جو کچھ ہوا وہ غیر متوقع تھا ،امریکہ نے انخلاء میں جلد بازی کی تاہم تمام تر صورتحال کے تناظر میں پاکستان نے اپنی سکیورٹی اور دفاع کو یقینی بنانے سمیت سرحدوں پر تمام اقدامات اٹھائے اور اب پاکستان مختلف ممالک کی درخواست پر ان کے شہریوں کے انخلاء میں بھی مدد دے رہا ہے ،پاکستان افغانستان کی بدلتی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ، ہم امید کرتے ہیں افغان طالبان تمام گروپس کو ساتھ لیکر چلیں گے اور ایک ایسی نمائندہ حکومت بنے گی جس کو افغان عوام کی حمایت حاصل ہو، افغان طالبان بار بار یقین دلا رہے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور ہم امید کرتے ہیں وہ اس پر عملدرآمد بھی یقینی بنائیں گے ۔پاکستان نے افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ میں مذاکرات کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔اس موقع پر سوال جواب بھی ہوئے جس کا آرمی چیف نے خود جواب دیا۔اراکین نے بھارت کے تمام تر صورتحال میں پاکستان کے خلاف زہریلے پراپیگنڈے کی شدیدمذمت کی اور کہا بھارت کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں رہا بلکہ بھارت افغانستان میں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے ہی گیا تھا ۔اراکین نے افواج پاکستان کی پیشہ وارانہ اور آپریشنل تیاریوں پر مکمل اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا پاک فوج استحکام اور امن کی ضمانت ہے اور موجودہ صورتحال میں جس طرح پاکستان کے بنیادی قومی سٹرٹیجک مفادات کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے اس پر پوری قوم کو فخر ہے ۔اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے بھی وطن کے دفاع اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے افواج پاکستان کے جوانوں اور افسروں کی قربانیوں اور کردار کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا دفاع اور سلامتی کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں فوج کے شانہ بشانہ ہیں، اس معاملے پر کوئی دو رائے نہیں ہے ۔بریفنگ کا اہتمام کرنے پر پارلیمانی کمیٹیوں کے سربراہوں اور اراکین نے آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا ۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھامجھے خوشی ہوتی ہے کہ اراکین پارلیمنٹ دفاع سے متعلق اہم معاملات پر سوال وجواب کرتے ہیں ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت اعلیٰ فوجی حکام بھی اس موقع پرموجود تھے ۔