لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ماہر قانون چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وکلا تحریک اس بات کا ثبوت تھی کہ آپ قانون کی حکمرانی کیلئے بڑے سے بڑے آدمی سے ٹکرلے سکتے ہیں ہم نے ا س تحریک کودو سال چلایا لیکن اس دوران ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔ پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وکلا گردی چیف جسٹس بحالی تحریک سے نہیں آرہی ، لاہور میں چند سو وکلا نکلے جنہوں نے ہزاروں وکلا کا منہ کالا کردیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ عدالتیں وکلا کے ساتھ امتیازی سلوک برتتی ہیں ،اب ہائی لیول پر بھی کارٹلز بن چکے ہیں جنہوں چھوڑنا پڑے گا۔ماہرقانون علی ظفر نے کہا ہے کہ میں سانحہ پی آئی سی پر سخت سے سخت مذمت کرتاہوں، ذاتی طورپر بہت شرمندہ ہوں، جو بھی وجہ ہو ایک ہسپتال پر دھاوانہیں بو لا جاسکتا، یہ وکیل کاکام نہیں، کوئی چند لوگ ہیں جو ایسا کرتے ہیں سب کو وکلا گردی کا نمائندہ بنانا درست نہیں ۔میرا خیال ہے کہ وکلا تحریک کے بعد ہم نے وکلا کو کتابوں کی طرف کم اور غنڈہ گردی کی جانب زیادہ جانے دیا، جو ہم سینئر وکلا کی ہی غلطی ہے کہ ان کو ٹرینڈ نہیں کیا گیا ۔تجزیہ کا ر انصارعباسی نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ ملک میں رول آف لا نہیں، کسی کو سز ا نہیں ملتی ہم انسان کم حیوان زیادہ بنتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں احتساب سیاسی انتقام کیلئے استعمال ہوتارہاہے ، احتساب کا ڈرامہ کسی بھی سیاسی جماعت کوتوڑنے کیلئے رچایا جاتا ہے ۔تجزیہ کار عمران خان نے کہا کہ آج جو ہوا ہے وہ غنڈہ گردی اوردہشت گردی ہے ، دشمن بھی دوران جنگ ہسپتالوں پرحملہ نہیں کرتا ۔ انہوں نے مریضوں کے لواحقین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ۔ یہ عدالتوں کے اندر ججوں کوکرسیاں مارتے ہیں پولیس سے چھین کرملزم کو فرار کراتے ہیں۔یہ غنڈہ گردی بند ہونی چاہئے ۔یہ پتھرپر لکیر ہے وکلا تنظیمیں ان کا ساتھ دینگی۔اس واقعہ کابھی سانحہ ساہیوال جیسا حال ہوگا۔