اپنے پچھلا کالم ٹرو /فالس لکھتے ہوئے ارادہ تھا کہ اسے ہمارے ہاں کے چند معروف سیاسی تصورات پر منطبق کیا جائے۔ بات مگر لمبی ہوگئی اور اس طرف محض اشارہ ہی کیا جا سکا۔ آج کا کالم بھی اس پر نہیں لکھ سکوں گاکہ بعض قارئین نے باقاعدہ ای میلز اور ٹیکسٹ میسجز بھیج کر استفسار کیا ہے کہ ایسے کون سے مشہورِعام مفروضے ہیں جو درحقیقت درست نہیں۔ سچی بات ہے کہ میں ایسی چیزوں کے حوالے سے ماہر نہیں، میری تحقیق بھی انکل گوگل کی محتاج ہے۔نیٹ پر کچھ دیر گزارنے کے بعد ایسے کئی مفید آرٹیکلز پڑھنے کو ملے۔ ان میں سے چند ایک باتوں کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ ریڈرز ڈائجسٹ کے ایک مضمون سے خاص طور پر مدد ملی، جس میں ایسے پچاس مفروضے بیان کئے گئے۔ دیوار چین چاند سے نظر آتی ہے غلط ۔ سائنس دان اس کی نفی کرتے ہیں،انسان کی کوئی بھی تعمیر کردہ چیز چاند سے نظر نہیں آتی۔ دیوار چین بھی بلند اور طویل ہونے کے باوجود نظر نہیں آتی۔ ابھی تک کسی بھی خلاباز نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ آئن سٹائن ریاضی میں نکما تھا غلط۔ یہ بات اس حد تک درست ہے کہ آئن سٹائن اپنے ایک داخلہ امتحان میں فیل ہوگیا تھا، مگر اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ امتحان فرانسیسی میں لیا گیا اور اسے فرانسیسی اچھی نہیں آتی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس امتحان میں بھی آئن سٹائن میتھ میں پاس ہوا تھا، البتہ بعض دیگر مضامین میں ناکام ہوا۔ آئن سٹائن ہمیشہ اپنے سکول، کالج میں ریاضی کا غیر معمولی طالب علم رہا۔ حواس خمسہ، صرف پانچ صلاحیتیں غلط۔ یہ مشہور ہے کہ انسان پانچ بنیادی صلاحیتوں یاپانچ حس کا مالک ہے، دیکھنا، سننا، سونگھنا، چکھنا، چھونا۔ اسی لئے وجدان کی قوت یا آنے والے خطرے وغیرہ کی آگہی کی صلاحیت کو چھٹی حس (Sixth Sense) کہا جاتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ درست نہیں ۔ بعض ماہرین کے مطابق یہ سینسز یا حس نو ہیں جبکہ کچھ ماہرین ان کی تعداد اکیس قرار دیتے ہیں۔ ان میں بیلنس، ٹمپریچر محسوس کرنے اور درد محسوس کرنے کی حس قابل ذکر ہیں۔ پرندوں کے بچوں کو چھونا ان کے لئے خطرناک ہے غلط۔ ماہرین کے مطابق بیشتر پرندوں کی سونگھنے کی حس زیادہ تیز نہیں ہوتی اور اگر ان کے ننھے بچے کو کسی انسان نے ہاتھ سے چھوا ہے تو انہیں اس کا اندازہ نہیں ہوپاتا۔ پرندوں کے بعض بچے اڑنے کی کوشش میںنیچے گرتے ہیں۔ دماغ کا صرف دس فیصد حصہ استعمال میں لایا جاتا ہے بالکل غلط۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ غلط مفروضہ ہے۔ انسان اپنے دماغ کے زیادہ بڑے حصے کو استعمال کرتے ہیں۔ یہ البتہ درست ہے کہ انسانی دماغ کی کئی چیزوں کے بارے میں ابھی قطعی معلومات نہیں ، مگر دس فیصد والی بات غلط ہے، انسانی دماغ کا بہت بار بیس فیصد اور اس سے زیادہ حصہ استعمال میں رہتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ دماغ کس ٹاسک میں مشغول ہے، اسی کی مناسبت سے دماغ کا استعمال ہوگا ۔ مختلف صورتحال میں دماغ کے مختلف حصے استعمال ہوتے ہیں۔ گولڈ فش کی صرف تین سکینڈ کی یاداشت ہے غلط۔ مغرب میں یہ خاصا مشہور تصور ہے کہ گولڈ فش صرف تین سکینڈ کی یاداشت رکھتی ہے۔ شارٹ ٹرم میموری کے حوالے سے گولڈ فش کا حوالہ اکثر ناولوںمیں بھی ملتا ہے۔ ماہرین اس بات کو غلط کہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گولڈ فش کچھ زیادہ سمجھدار مخلوق نہیں مگر یہ تین ماہ تک چیزوں کو یاداشت کا حصہ بنا سکتی ہے۔ چیونگم کو ہضم کرنے میں سات برس لگتے ہیں غلط۔ یہ درست ہے کہ چیونگم کو ہضم کرنے میں خاصا وقت لگتا ہے کہ اس کا ایک حصہ معدے کے انزائمز سے نہیں گھلتا ، مگر سات سالوں والی بات ایک چھوڑو قسم کی تھیوری ہے۔ بھینسا سرخ رنگ سے مشتعل ہوجاتا ہے ہم سب نے سپین کی بل فائٹنگ کے مناظر دیکھتے ہوں گے۔ مستنصر حسین تارڑ نے اپنے مشہور سفرنامہ سپین ’’اندلس میں اجنبی‘‘میں بڑے مسحور کن انداز میں بل فائنٹنگ کے باب لکھے۔ بل فائٹنگ میں فائٹر سرخ رنگ کا کپڑا ہاتھ میں لئے منہ زور بھینسے کو اشتعال دلاتا ہے اور اس کے حملوں سے خود کو بچاتا رہتا ہے۔ ماہرین ایک مزے دار بات بتاتے ہیں کہ بھینسے کلر بلائنڈ ہوتے ہیں اور وہ سرخ رنگ میں امتیاز نہیں کر سکتے۔ یعنی ان کے سامنے چاہے سرخ رنگ کا کپڑا ہو یا کسی اور رنگ کا ، وہ اس میں فرق نہیں کر سکتے۔ بھینسا بل فائٹر کے مخصوص انداز میں کپڑا لہرانے سے غصے میں آتا ہے اہرام مصر غلاموں نے بنائے غلط نظریہ ہے۔اتفاق ہے کہ میں نے صرف دو دن قبل ایک ٹی وی چینل پر ایک فلم دیکھی، دس ہزار قبل مسیح ۔ اس میں مصری فوجی مختلف بستیوں سے غلام پکڑ کر لے جاتے ہیں اور ان سے اہرام کی تعمیر کا کام لیا جاتا ہے۔ مصری تاریخ پر تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق یہ درست نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اہرام کی تعمیر ایک مقدس اور قابل فخر کام سمجھا جاتا تھا اور یہ غلاموں کے بجائے مخصوص اور قابل تکریم مزدوروں سے کرایا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر بھی وہاں قریبی جگہوں پر مدفون ہیں۔ تمام ناخن ایک رفتار سے بڑھتے ہیں خون کے بہائو سے ناخن زیادہ تیز بڑھتے ہیں، اس لئے سائنس دانوں کے مطابق آپ کے زیادہ کام کرنے والے ہاتھ (Dominant Hand)کے ناخن دوسرے کی نسبت زیادہ بڑھیں گے۔ دائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں کے دائیں ہاتھ اور بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں کے بائیں ہاتھ کے ناخنوں کے ساتھ ایسا ہوگا۔ نِننجا سیاہ لباس اور ماسک پہنتے تھے غلط ۔ماہرین کے مطابق سیاہ لباس کا اضافہ کہانی کاروں اور فلم سازوں نے کیا ہے، ورنہ جاپانی ننجا چونکہ گوریلا فائٹر تھے، اس لئے وہ سیاہ رنگ کے بجائے اس رنگ کے کپڑے پہننا زیادہ پسند کرتے تھے ،جو انہیں عوام میں گھل مل جانے میں آسانی پیدا کریں۔ زیادہ میٹھا کھانا بچوں کو ہائپر کر دیتا ہے یہ بھی غلط تھیوری ہے۔ جھگڑالو ، شور مچانے والے جارحانہ بچوں کا ان کے میٹھا کھانے سے کوئی تعلق نہیں۔ شوگر فری خوراک کھانے والے بچوں میں بھی یہ جارحیت دیکھی گئی ہے۔ شیو کرنے سے بال سخت ہوتے ہیں۔ ہم اکثر نوعمر لڑکوں کو ریزر سے شیو کرنے سے منع کرتے ہیں کہ عام تصور ہے کہ ایسا کرنے سے زیادہ اور سخت بال نکلیں گے۔ سچ تو یہ ہے کہ اپنے پندرہ سالہ بیٹے کو میں خود بھی شیو کرنے سے روکتا رہا ہوں، اسے ہمیشہ یہی مشورہ دیا کہ ریزر سے شیو کرنے میں جلدی نہ کرو اور اس کے بجائے مشین پھروا لیا کرو کہ شیو سے بال سخت ہوجائیں گے۔ اب پتہ چلا کہ بات غلط ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تاہم چونکہ ریزر سے بال کٹ جاتے ہیں اس لئے نئے اگنے والے بال نسبتاً تیز نوک لئے ہوتے ہیں ۔ گاجریں کھانے سے نظر تیز ہوتی ہے۔ یہ مِتھ دوسری جنگ عظیم میں دانستہ پھیلائی گئی۔ جرمن جہاز برطانیہ پر حملہ آور ہوتے تھے، اسی لئے لندن اور دیگر شہروں میں رات کو تمام روشنیاں بجھا دی جاتیں۔ ان حملہ آور جرمن جہازوں میں سے بعض گرا لئے گئے تو برطانوی فوجیوں نے دعویٰ کیا کہ چونکہ ہم گاجر زیادہ کھاتے ہیں، اس لئے ہماری نظریں تیز ہیں، ہم اندھیرے میں بھی درست نشانے پر فائر کر لیتے ہیں۔ یہ بات ظاہر ہے درست نہیں۔ اگرچہ گاجر میں کچھ ایسی خصوصیات ہیں جو آنکھوںکے لئے مفید ہیں، مگر کوئی جادوئی اثر موجود نہیں۔ روزانہ ایک سیب ڈاکٹر کو بھگائے یہ بات بھی مکمل طور پر درست نہیں، سیب ایک مفید پھل ہیں، مگر یہ مکمل غذا نہیں۔ ڈاکٹر کو بھگانے کے لئے کئی صحت مند چیزوں کا امتزاج ضروری ہے، بہت سی سبزیاں،بغیر چھنا اناج، صحت مند چکنائیاں وغیرہ۔ اسی طرح کئی اور مفروضے ہیں جنہیں ہم درست سمجھتے ہیں، مگر وہ درحقیقت غلط ہیں یا جزوی طور پر ٹھیک ہیں۔ جیسے روزانہ آٹھ گلاس پانی پینے کی ہدایت بھی غیر ضروری ہے۔ ہر انسان کو صرف اتنا پانی پینا چاہیے جتنی اسے پیاس لگے۔ دراصل یہ اس کی جسمانی سرگرمی، عمر اور موسم پر بھی منحصر ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ اونٹ اپنی کوہان میں پانی ذخیرہ کر لیتا ہے۔ یہ بھی غلط ہے۔ کوہان میں چربی جمع ہوتی ہے، جسے اونٹ خوراک نہ ملنے پر اپنے لئے استعمال کر لیتا ہے۔ اونٹ ایک ہفتہ تک پیاسا رہ سکتا ہے، مگر اس کی وجہ اس کے مخصوص شکل کے ریڈ بلڈ سیلز ہیں۔دوسرے جانوروں کی نسبت اونٹ کے سرخ خلیے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں،جو زیادہ لچکدار ہوتے ہیں اوران کی مدد سے زیادہ پانی ذخیرہ رہ جاتا ہے۔یہی معاملہ ایس او ایس سگنل کا ہے۔ ڈوبتے بحری جہاز ، کشتیاں آخری لمحات میں یہ سگنل جاری کرتے ہیں۔اس کا مفہوم عام طور سے یہ بتایا جاتا ہے کہ ہماری روحیں/ زندگی بچائو(Save Our Souls)۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ سب اندازے ہیں۔ درحقیقت ایس او ایس وہ آسان ترین مورس سگنل ہے جو کم سے کم وقت میں ٹائپ ہوسکتا ہے یعنی تھری ڈاٹ، تھری ڈیش، تھری ڈاٹ۔ بات وہی ہے کہ ہم کسی مشہور عام مفروضے کو جانچنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔انٹرنیٹ کی اس تیزرفتار دنیا میں اگرچہ یہ کام آسان ہوگیا ہے۔