کراچی(نیٹ نیوز،خصوصی رپورٹ)ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پی آئی رپورٹ میں پاکستان میں 2019 میں کرپشن بڑھنے کا نہیں کہا،پاکستان کی درجہ بندی میں کمی بدعنوانی میں کمی یا اضافے کی نشاندہی نہیں کرتی کیونکہ یہ اس حوالے سے غلطی کے طے شدہ معیار (2.46 فیصد)کے اندر موجود ہے ، ڈنمارک کا سکور بھی 88 سے کم ہوکر 87 ہوا مگر ڈنمارک شفافیت میں 2018 میں بھی پہلے نمبر پر تھا اور 2019 میں بھی پہلے نمبر پر ہے ۔چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سہیل مظفر نے کہا ہے کہ پاکستان کی ساکھ کومتاثر کرنے کیلئے کچھ سیاستدانوں، ٹی وی چینلز اور اخبارات کی جانب سے سی پی آئی رپورٹ کو غلط انداز میں پیش کرتے ہوئے جھوٹے اعدادو شمار دیئے گئے ۔اعلامیے میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ وہ ریکارڈ کو صحیح رکھنا چاہتے ہیں اور کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) 2019 پر غلط رپورٹنگ سے متعلق وضاحت دینا چاہتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ میڈیا کے کچھ حصے برٹلس مین اسٹف ٹنگ ٹرانسفارمیشن انڈیکس 2020 کی درجہ بندی کے بجائے 2018 انڈیکس کے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے غلط رپورٹنگ کررہے ہیں۔اس میں کہا گیا کہ برٹلس مین اسٹف ٹنگ ٹرانسفارمیشن انڈیکس 2020 کا ڈیٹا اب تک منظر عام پر نہیں لایا گیا اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے پاس خصوصی طور پر رپورٹ کی تیاری کے لئے موجود تھا۔بی ٹی آئی نے سکور کو 4.12 اور رول آف لا نے 2.4 کم کیا ہے ۔باقی 6 ذرائع کا سکور بھی 2018 سے مختلف ہے ۔ 3 ذرائع نے سکور بڑھایا اور 2 نے کم کیا۔رپورٹ پر حکومت کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کسی بھی طریقے سے سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت کو سب سے زیادہ کرپٹ نہیں کہا اور نہ ہی موجودہ حکومت کو دوسری کرپٹ ترین حکومت کہا۔بیان میں مزید کہا گیا مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کی حکومتوں کو شفاف ترین بھی نہیں کہا گیا تھا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا حقیقت یہ ہے کہ سی پی آئی 2019 نے پاکستان یا کسی اور ملک کے لئے ایسی درجہ بندی جاری نہیں کی۔اس میں مزید وضاحت دی گئی کہ کرپشن پرسیپشنز انڈیکس جرمنی ونگ کی جانب سے تیار کی جاتی ہے اور اس کی تیاری میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ سی پی آئی 12 مختلف اداروں کے 13 مختلف ذرائع سے ڈیٹا جمع کرتے ہیں جو پبلک سیکٹر کرپشن کی سطح پر کاروباری افراد اور ملکوں کے ماہرین کی بدعنوانی کی معلومات فراہم کرتی ہے ۔اس میں کہا گیا کہ سی پی آئی میں شامل 13 ذرائع میں سے ہر ایک کے سکورز ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے معیاری ہے اور اس میں شامل ڈیٹا کو جمع کرنے کے لئے سافٹ ویئر استعمال کیا جاتا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن میں اضافہ نہیں ہوا اور موجودہ حکومت کے بدعنوانی کے خلاف اقدامات قابل ستائش ہیں۔