صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے ٹیچنگ ہسپتالوں کی 351مشینیں خراب ہونے کے باعث صوبے بھر کے مریضوں کو علاج معالجے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان ملکی وسائل پلوں اور سڑکوں کے بجائے انسانوں پر خرچ کرنے کے داعی ہیں تو شوکت خانم ہسپتال کی صورت میں ان کاصحت کے شعبہ میںبے مثال تجربہ بھی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرح وزیر صحت پنجاب بھی وزیر اعظم ہی کی نظر انتخاب ہیں جو خود ڈاکٹرہیںاور عمران خان کے صحت کے ویژن کو عملی جامہ پہنانا ان کی اولین ترجیح ہے۔ وزیر صحت گاہے بگاہے مختلف ہسپتالوں کے غیر اعلانیہ دورہ بھی کرتی ہیں مگر اس کے باوجود سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو ضروری ادویات میسر ہیں نہ ہی تشخیص کی سہولیات۔ بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی تمام تر توجہ پنجاب کے مختلف شہروں میں ہیلتھ کارڈ کے اجرا تک محدود ہے جو بلاشبہ احسن اقدام ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومت ہیلتھ کارڈ مہیا کر کے پنجاب کی 10کروڑ آبادی کو طبی سہولیات مہیا نہیں کر سکتی الٹا نجی مہنگے ہسپتالوں میں علاج کی سہولت سے محکمہ صحت کے وسائل پرائیویٹ ہسپتالوں کے مالکان کے جیبوںمیں چلے جائیں ۔بہتر ہو گا حکومت سرکاری ہسپتالوں میں جدید مشینوں کی فراہمی کے علاوہ تمام ضروری سہولیات کی فراہمی پر توجہ دے اور ہیلتھ کارڈکے ذریعے علاج کے اخراجات سرکاری ہسپتالوں کی مشاورت سے طے کئے جائیں تاکہ صحت کے بجٹ کو عوام کے بہترین مفاد میں استعمال کرنا ممکن ہو سکے۔