ملتان، بہاولپور ، سمہ سٹہ (سپیشل رپورٹر، نامہ نگاران) صدارتی ایوارڈ یافتہ چولستان کی آواز لوک گلوکار کرشن لال بھیل بیماری کے باعث انتقال کرگئے ، بہت سے ملکوں میں اپنی آواز کا جادو جگانے والے 55 سالہ کرشن لال شیخ زاید ہسپتال رحیم یارخان میں کافی دنوں سے گردوں کی بیماری کے باعث داخل تھے ، جہاں زندگی اس کے ساتھ وفا نہ کرسکی ،کرشن لال بھیل کو 18 زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ مخصوص بھڑکیلا لباس اور ہاتھ میں تنبورا اٹھائے لوک رقص کے انداز میں سرائیکی اور مارواڑی گیت گانا کرشن لعل بھیل کا خاصہ تھا کرشن لعل بھیل نے مارواڑی اور سرائیکی موسیقی کے ساتھ ساتھ مارواڑی ثقافت سے بھی اپنا نام پیدا کیا، کرشن روہی چولستان کے باسی تھے ، آپ نے ملکی سطح پر اپنے فن اور ثقافت کو ترویج دی، کرشن لعل بھیل کی بیماری کے دوران کسی حکومتی ادارے نے توجہ نہ دی اور روایتی بے حسی کا مظاہرہ کیا ، انھوں ایک بیٹا، بیٹی اور بیوہ سوگوار چھوڑے ، آخری رسومات چولستان کے تاریخی مقام پتن منارہ رحیم یار خان میں ادا کی گئیں، وزیر تعلیم شفقت محمود نے آنجہانی کے بیٹے سکھ دیو بھیل سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے ان کے والد کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور فیملی کے لیے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔ کرشن لال بھیل کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ نے کہا وسیب کے فنکار سسک سسک کر مر رہے ہیں ، ہمارا مطالبہ ہے وزیراعلیٰ آنجہانی کرشن لال بھیل کے لواحقین کی مالی مدد کریں۔