پوراگھرچوہوں سے تنگ آیا ہوا تھا۔ یہ ایک رات کی بات ہے ،کچھ مخصوص قسم کی آواز سے ، وہ نیند سے جاگا۔ کچھ دیر تو بستر پرلیٹ کر آوازکاجائزہ لیتارہا،پھر اُٹھ کر لائٹ آن کی۔ کچن کے دروازے پر ایک چوہا موجود تھا،جواگلے ہی لمحے ، نظروں سے اوجھل بھی ہو گیا۔ کچھ دِن تو یہ سوچتے گزرگئے کہ چوہے کو کیسے بھگایا،یا پھر مارا جائے؟ اسی عرصہ میںچوہوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا ،رات پڑتے ہی، تین چار چوہے گھر میں دندناتے پھرنے لگ پڑے۔ اب ان کومارنا ضروری ہو چکا تھا۔کئی طریقے آزمائے گئے ،مگر سب بے سود۔ ایک دِن کسی نے مشورہ دیا کہ چوہے دان کے ذریعے قید کیا جائے۔ وہ بازار گیا اور چوہے دان لے آیا، اندر خوراک رکھی اور رات پڑتے ہی ،اُس کو چوہوں کی گزرگاہ میں رکھ دیا۔ مگراگلے دِن چوہے دان میں خوراک تھی اور نہ ہی کوئی چوہا۔