لاہور ( رانا محمد عظیم) میرانشاہ میں پی ٹی ایم کے رہنما اور دیگر افراد کی طرف سے پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کے حوالے سے کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں ،حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کئی روز قبل کی گئی اور 4 سیاسی جماعتوں کے کچھ رہنما بھی نہ صرف اس سے آگاہ تھے بلکہ درپردہ ان کو سپورٹ کرنے کی بھی یقین دہانی کرا رکھی تھی۔ذرائع کے مطابق شمالی وزیر ستان میرانشاہ میں کس طرح امن خراب کیا جائے ، کس طرح دوبارہ دہشتگردوں را، موساد اور این ڈی ایس کے وہاں کیمپ بنائے جائیں اور وہاں پاکستان دشمن سرگرمیاں کس طرح دوبارہ شروع کی جائیں اورپاکستان کے اہم ترین ادارے کے خلاف کس طرح پشتونوں کو کیا جائے ، اس حوالے سے پی ٹی ایم کو خاص ٹارگٹ دیا گیا تھا اور اسی ٹارگٹ پر پی ٹی ایم کے رہنما کچھ عرصہ سے بہت تیزی کے ساتھ کام کر رہے تھے اور اس ضمن میں پی ٹی ایم دو حصوں میں کام کر رہی تھی، ایک پی ٹی ایم کا حصہ، جو منظور پشتین کے ساتھ مل کر افغانستان، بھارت کی خفیہ ایجنسیوں اور کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ ساتھ دیگر کا لعدم تنظیموں کے رہنمائوں کے ساتھ رابطوں میں تھا، اس ضمن میں ان کی آپس میں میٹنگز بھی ہو چکی تھیں اور بلوچستان کے کئی مفرور کا لعدم تنظیموں کے افراد بھی سازشوں میں مکمل شامل ہیں، جبکہ پی ٹی ایم کا دوسرا حصہ، جس میں محسن داوڑ، علی وزیر اور کچھ اور افراد پاکستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں میں تھے اور پاکستان کے اہم ترین قومی ادارے کے خلاف باقاعدہ زہر اگل رہے تھے اور اس سلسلہ میں مختلف جماعتوں سے تعاون بھی مانگ رہے تھے ۔ ذرائع کے مطابق جس وقت آرمی کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تو اس سے پہلے باقاعدہ افغانستان کے رین اور بھارت کے چار ٹی وی چینلز پر یہ خبر نشر ہوتی رہی کہ پر امن جلوس پاک فوج کے خلاف مظاہرہ کر رہا ہے جبکہ اس وقت نہ تو مظاہرہ شروع ہوا تھا اور نہ ہی کوئی ایسی اطلاعات تھیں۔ ذرائع کے مطابق پلاننگ کا یہ بھی حصہ تھا کہ چیک پوسٹ پر حملہ کے بعد فوجی جوانونں کو شہید کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ہی افرادپر فائرنگ کر کے پھران کی لاشوں کو پاکستان کے اہم اداروں کے خلاف استعمال کیا جائے اور اس سازش کے بعد را ،موساد، این ڈی ایس اور کا لعدم تحریک طالبان کے افراد سے مزید فوج پر حملہ کر ائے جائیں اور ان کے ساتھ ساتھ میڈیامیں کچھ موجود افراد اور دیگر ایسی سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں، جن میں ایم کیو ایم لندن، محمود اچکزئی گروہ، اے این پی سمیت دو بڑی سیاسی جماعتوں کے افراد اپنے کارکنوں کو ان کیلئے احتجاج کرنے کا کہیں گے اور پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع کر کے ایسا ماحول بنائیں گے کہ جنوبی وزیر ستان سے آرمی کی چیک پوسٹیں ختم ہوں اور وہاں دوبارہ دہشتگردوں اور غیر ملکی ایجنسیوں کے اڈے بن سکیں ۔ ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اس حملہ اور سازش کو پایا تکمیل پہنچانے کیلئے کتنی فنڈنگ ہوئی تھی ،اس کے بھی ثبوت مل گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جس وقت چیک پوسٹ پرحملہ کیا گیا، اس میں جو اسلحہ استعمال ہوا نہ صرف وہ اسلحہ غیر ملکی ہے بلکہ اکثر دہشتگردی کی وارداتوں میں ایسا ہی اسلحہ استعمال ہوتا تھا ۔ذرائع کے مطابق حملہ کرنے والے گروہ میں ایسے افراد بھی شامل ہونے کے حوالے سے شواہدملے ہیں جن کا تعلق مختلف کا لعدم تنظیموں سے تھا اوروہ پی ٹی ایم کے رہنمائوں کے ساتھ تھے ۔