شیخوپورہ کے نواحی قصبے کوٹ عبدالمالک میں رات کے وقت دو منزلہ مکان کی چھت گرنے سے میاں بیوی اپنے پانچ بچوں سمیت سوتے میں ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گئے۔ ریسکیو ٹیمیں سانحہ کے ایک گھنٹے بعد وہاں پہنچیں جبکہ اہل علاقہ نے مل جل کر ملبہ ہٹا کر لاشوں کو باہر نکالا۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں کہ گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری بارشوں کے نتیجہ میں لاہور سمیت صوبے کے اکثر شہروں میں نظام زندگی کے معمولات متاثر ہوئے ہیں، تاہم اس دوران واسا اور دیگر متعلقہ محکموںکی طرف سے حفظ ماتقدم کے طور پر وہ اقدامات نہیں کئے گئے جوکرنے ضروری تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک ہفتہ کے دوران لاہور میںمکانوں کی چھتیں گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد قریباً آٹھ سے زائد ہو گئی جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ شدید بارشوں سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور مالی نقصان اس کے علاوہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہروں، قصبات اور ایسے علاقوں میں جہاں زیادہ تر مکان کچے ہیں ان کا سروے کیا جائے اور لوگوں کو وہاں سے دوسری جگہوں پر منتقل ہونے میں سہولتیں فراہم کی جائیں۔ ریسکیو ٹیموں کو چاہئے کہ وہ ہمہ وقت الرٹ رہیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر لوگوں کی مدد کریں۔ حکومتی اہلکاروں کو چاہئے کہ وہ حادثات کے لواحقین سے نہ صرف اظہار ہمدردی کریں بلکہ ان کی زیادہ سے زیادہ مالی مدد کے علاوہ متاثرہ خاندان کی بحالی اور مکان کی تعمیر کے لئے بھی بھرپور امداد کریں۔ لوگوں کو بھی چاہئے کہ وہ برسات کے موسم میں اپنے خستہ حال مکانات میں رہائش سے گریز کریں اور ان کی تعمیر و مرمت پر بھرپور توجہ دیں۔