لاہور(اپنے نیوز رپورٹر سے،مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے لاہور بیورو کا دورہ کیا جہاں ڈی جی شہزاد سلیم نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ملزمان نواز شریف ، مریم نواز، یوسف عباس، عبدالعزیز، مبینہ منی لانڈرنگ و آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ملزمان سابق وزیر ِ اعلی پنجاب شہباز شریف ، حمزہ شہباز، سلمان شہباز و دیگر کیخلاف تحقیقات، شہباز شریف کے داماد ملزم عمران علی ، سابق وزیرِ خزا نہ ملزم اسحاق ڈار کیخلاف مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے کیس،نواز شریف اور شہباز شریف کیخلاف رائیونڈ روڈ کی توسیع میں مبینہ طور پر اختیارات کے غیر قانونی استعمال سمیت دیگر میگا کرپشن مقدمات پر بریفنگ دی۔اس موقع پر چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہاہمارے افسران کی وابستگی کسی سیاسی جماعت، گروہ و فرد سے نہیں بلکہ مقصد ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہے جسے وہ اپنی قومی ذمہ داری سمجھتے ہیں،میگا کرپشن مقدمات کی تحقیقات میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔نیب کسی کا فیس نہیں بلکہ کیس دیکھ کر اپنی تحقیقات کا قانون اور شواہد کی بنیاد پر آغاز کرتا ہے ، جن کیسز میں شہادتیں موجود ہیں وہاں ٹھوس اورمضبوط کیس بنائیں گے ۔جسٹس جاوید اقبال نے نیب افسران سے کہا وہ کسی بھی دبائو کو خاطر میں لائے بغیر اپنے فرائض آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سر انجام دیں اورہر شخص کی عزت ِ نفس کا خیال کیا جائے ، فرائض کی انجام دہی میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔چیئرمین نیب نے کہاگزشتہ چندماہ میں71 ارب روپے خزانے میں جمع کرائے ، اسحاق ڈارکیخلاف تحقیقات میں 50کروڑکی رقم بینک اکاؤنٹس سے برآمدکرکے پنجاب حکومت کے حوالے کی،انکاگلبرگ میں 4 کنال کاگھرحکومت کے حوالے کیاجارہاہے ۔ انہوں نے شہزاد سلیم کی سربراہی میں نیب لاہور کی کارکردگی کو سراہا ۔ چیئر مین نیب نے کہاپنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کے سابق سی ایس او ملزم اکرام نوید سے نیب لاہور نے 1ارب مالیت کی جائیدادیں برآمد کرا کے حکومت پنجاب اور ایرا حکام کے حوالے کیں۔