چیف جسٹس جناب جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹا سکتی یہ سپریم جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے وہ اپنے ججز پر اعتماد کریں موثر اور غیر جانبدار احتساب کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی و خوشحالی کی منازل طے کر سکتا ہے نہ ہی دنیا کا کوئی نظام بالخصوص جمہوریت پنپ سکتی ہے۔ ماضی میں عوام سیاستدانوں کی لوٹ مار کے احتساب کا مطالبہ کرتے تو سیاستدان ججز اور جرنیلوں کے احتساب کے گمراہ کن پراپیگنڈا کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ،حالانکہ فوج اور عدلیہ کا اپنا احتساب کا موثر اور مربوط نظام موجود ہے جس کا ثبوت ماضی قریب میں فوج میں 400کے قریب افسران اور اہلکاروں کو سزائیں دینا ہے۔ اسی طرح عدلیہ میںاحتساب کے نظام کا انداز اعلیٰ عدلیہ کے ایک جج کا پانامہ میں نام آنے پر استعفیٰ دینا اور ایک کے بارے میں جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں جو سیاستدان ججز اور جرنیلوں کو مقدس گائے کہہ کر لتے لیتے رہے ہیں اب وہی اپنے آپ کو سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملہ کو بے جا اچھال کر ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتے۔ ان حالات میں جناب چیف جسٹس کا یہ کہنا کہ معزز جج اپنے ججز پر اعتماد کریں مبنی برحق ہے۔ بہتر ہو گا معزز جج اور وکلاء تنظیمیں شرپسندوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کے بجائے عدلیہ پر اعتماد کریں تاکہ ملک میں آزاد اور خود مختار عدلیہ کا تاثر مضبوط ہو سکے۔