پاکستان میں ٹائر بنانے والی کمپنی سروس انڈسٹریز نے ملک میں آل سٹیل ریڈئیل ٹائر بنانے کے لئے چین کی کمپنی چائویانگ لانگ مارچ سے مشترکہ منصوبہ شروع کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ پاکستان سالانہ 25 لاکھ استعمال شدہ اور نئے ٹائر درآمد کرتا ہے۔ نئے اور استعمال شدہ ٹائروں کی سمگلنگ سے ایک محتاط اندازے کے مطابق سالانہ 15 ارب روپے ٹیکس چوری ہوتا ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق پاکستان ٹائروں، سگریٹ اور چائے کی سمگلنگ روک کر سالانہ 50 ارب روپے ٹیکس حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان کے راستے افغانستان کی تجارت کی آڑ میں سالانہ 20 ارب روپے کے ٹائردرآمد کرتا ہے جو افغانستان کی ضرورت سے کہیں زیادہ ہے۔ چین کے تعاون سے ٹرکوں اور بسوں کے ٹائروں کا پاکستان میں کارخانہ لگنے کے بعد نہ صرف ملک کو 15 ارب روپے ٹیکس کی مد میں آمدن ہو گی بلکہ ہزاروں افراد کو روزگار بھی ملے گا۔ سی پیک کے منصوبوں کے تحت پاکستان میں چین کے تعاون سے 37 اقتصادی زونز بنائے جا رہے ہیں۔ ان انڈسٹریل زونز کو مکمل کرکے ملک میں صنعتی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو سروس انڈسٹریز کا چین کی کمپنی کے ساتھ مشترکہ ٹائر سازی کا معاہدہ بارش کا پہلا قطرہ ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ملک بھر میں تعمیر کئے جانے والے اقتصادی زونز کی بروقت تکمیل اور ان میں چین کے سرمایہ داروں کے تعاون سے مشترکہ منصوبے لگانے پر بھرپور توجہ مرکوز کرے تاکہ مشترکہ منصوبوں کی صورت میں ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور بے روزگاری میں خاتمہ ممکن ہو سکے۔