فاریکس رپورٹ کے مطابق انٹر بنک میں ڈالر جمعرات کو مسلسل اضافے کے بعد 240 روپے 25 پیسے میں فروخت ہوا۔موجودہ حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، ڈالر سنبھلنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ جب سے حکومت آئی تو ڈالر 178روپے کا تھا جو اب 240روپے سے تجاوز کر چکا ہے حکومت کی طرف سے عوام کو یقین دہانی کروائی جاتی رہی کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد روپیہ مستحکم ہو جائے گا، جبکہ عالمی مالیاتی ادارے سے معاہدے کے بعد بھی ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین اقتصادیات ڈالر کے بے قابو ہونے کی وجہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معاشی بے یقینی بتاتے ہیں، اس کے علاوہ ایک وجہ انٹر بنک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں بہت زیادہ فرق سے بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سرمایہ دار بنکوں سے ڈالر خرید کر اوپن مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے اس دھندے میں کچھ نجی بنکوں کے ملوث ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ جس کا ثبوت سٹیٹ بنک کی طرف سے تین نجی بنکوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ ہے، اس کے علاوہ ایک تاثر یہ بھی ہے کہ ڈالر افغانستان سمگل ہو رہے ہیں، ان حالات میں حکومت بالخصوص سٹیٹ بنک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ڈالر کی سمگلنگ روکنے کے ساتھ کرنسی ایکسچینج کمپنی کو بنک ریٹ پر ڈالر خریدنے اور بیچنے کا پابند کرے اور نجی بنکوں کی مانیٹرنگ بھی سخت کرے تاکہ ڈالر کی قیمت میں مصنوعی اضافے کو روکا جا سکے۔