ہفتہ ِ رفتہ کو اگر اپنے علاقے ژوب کیلئے ایک سوگوار ہفتہ کہہ دوں توشاید بے جانہ ہوگا۔ کیونکہ اس ہفتے کو کئی دل فگار خبریں سننے کو ملیں۔جمعہ کی شام سب سے پہلے پروفیسر شاہ جہاں مندوخیل کی موت کی خبر آئی ۔ سنتے ہی دل خون کے آنسورونے لگا۔پروفیسر شاہجہان ڈگری کالج ژوب میں ہمارے کولیگ بھی رہے تھے اور ساتھ ساتھ ہمارے لئے ایک مشفق استاد کادرجہ بھی رکھتے تھے ۔ ان کی موت نے نہ صرف اہل علم طبقے کو رلادیا بلکہ اس خبر سے ہروہ شخص بھی دکھی ہواجن سے اس شریفُ النفس استاد کی محض علیک سلیک تک کاتعلق تھا۔پروفیسر شاہجہان پچھلے چندسال سے قلعہ سیف اللہ کے انٹر کالج میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے ۔ تعطیلات گزارنے کیلئے جب بھی اپنے علاقے ژوب آتے تو اگلی صبح ہمارے ہاں کالج میں ضرور تشریف لاتے ۔ ان کی موت پرمجھے رسالت مآب ﷺکی وہ مشہور حدیث یاد آئی جس میں انہوں نے ایک اچھے انسان کے اُخروی زندگی کے بارے میں فرمایاہے کہ’’ جب کوئی نیک مومن بندہ قبر میں رکھا جاتا ہے تو قبر اُن سے کہتی ہے : تیرا آنا مبارک ہو -زمین پر جتنے لوگ چلتے تھے، ان سب میں تُو مجھے بہت پسند تھا ۔آج جب تُو میرے پاس آئے ہو تو میرے بہترین سلوک کو بھی دیکھ لوگے۔رسول کریم ﷺآگے فرماتے ہیں کہ :اسکے بعد قبر اس نیک سیرت مومن پراتنی وسیع ہوجاتی ہے جہاں تک ان کی نظر پہنچ سکتی ہے۔پھر وہاں پر جنت کا ایک دروازہ وا ہوجاتا ہے جس سے جنت کی ہوا اور خوشبوئیں اس کو آتی رہتی ہیں ‘‘۔پروفیسر شاہ جہاں ہمیں داغ مفارقت دے کر ابدی دنیا کی طرف رخت ِ سفر باندھ گئے اور میرا یقین ہے کہ اللہ تعالی ان کے ساتھ بھی ایک سعید مومن والا معاملہ فرمائیں گے-وہ ایک منکسر المزاج انسان تھے، اتنے منکسرالمزاج کہ مجلس کی جوتیوں پر بیٹھنا بھی ان کی طبیعت کو مکدر نہیں کرتا۔ شریف النفس بھی اتنے تھے کہ جاہل لوگوں اور اَشرار کے ساتھ بھی ان کا معاملہ سلامتی والا تھا۔ انسان کے حسن اخلاق کے بارے میں بندہ اس وقت تک رائے قائم نہیں کرسکتا جب تک ان کے ساتھ سفر و حضر میں طویل عرصے تک نہ رہاہو۔ لیکن پروفیسر شاہ جہاں میری زندگی میں ان چند افراد میں سے ایک تھے جن کے ساتھ قلیل عرصہ گزارنے کے باوجود بھی میں ان کے حُسن اخلاق اور نیک سیرت کی گواہی دے سکتا ہوں ۔ان کی رحلت سے نہ صرف سینکڑوں طلبا ایک بہترین استاد اور بے شماراساتذہ ایک اچھے کولیگ سے محروم ہوئے بلکہ وہ اپنے جملہ متعلقین کو ایک نہ مندمل ہونے والا زخم دے گئے۔اللہ تعالی ان کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کے پسماندہ لواحقین کو صبر و تحمل عطا فرمائے، آسمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے برف باری کے اس شدید یخ بستہ موسم میں دوسری المناک خبر کا تعلق ہمارے شاعر اور ماہر تعلیم دوست جناب وزیر خان بہار صاحب کی فیملی سے ہے۔بہار صاحب کا خاندان پہلے بھی کئی مرتبہ المناک حادثات سے دوچار ہواہے اور اس مرتبہ بھی دوپیارے اس خاندان کوداغ مفارقت دے گئے ۔ پیر کی رات ا ن کے بڑے بھائی کے مکان کا کمرہ برف باری کی وجہ سے منہدم ہوا جس کے نتیجے میں ان کی بھابھی اور چارسال کا بھتیجاجاں بحق ہوئے، اناللہ واناالیہ راجعون ۔اللہ تعالی مصیبت کی اس گھڑی میں جناب بہار ناصَر اور ان کے پورے خاندان کو صبر جمیل عطا کرے اور شہدا کو جنت میں عالی مقام عطا فرمائے۔برف باری ہی کی وجہ سے تیسرا اور ناقابل برداشت حادثہ گزشتہ دنوں گاوںشہابزئی میں پیش آیا-وہاں پر مقیم ایک غریب ہمسائے کے خستہ حال گھر کی چھت بیٹھ گئی جس کے نیچے دب کر بیک وقت اس خاندان کی تین خواتین اور تین بچے جاں بحق ہوئے جس نے پورے علاقے کو مزید دکھی کردیا۔ ان سب شہدا کیلئے ہماری دعا ہے کہ خدا ان کے درجات بلندفرمائے اور غمگسار لواحقین کو صبر جمیل عطاکرے، آمین ۔آخر میں حکومت ِوقت خصوصاً اس علاقے کے منتخب نمائندوں ،ڈپٹی کمشنراور دیگر ذمہ داراںسے اپیل کرتاہوں کہ خدارا! اس شہر پر رحم کریں۔یہاں کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ، کچی گلیوں کی مرمت اور صحت وتعلیم کی اعلیٰ سہولتیں عوام کو فراہم کرنے کی امیدیں رکھناتم لوگوں سے اب نہیں رہیں۔لیکن کم ازکم متوقع قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ہی کچھ سنجیدگی دکھادیں ۔ حالیہ شدیدبرف باری کے نتیجے میں تحصیل قمردین کاریز کے پسماندہ علاقے کے لوگ بھی شدید مشکلات سے دوچار ہیں ، جنہیں ریلیف پہنچانااوراس حوالے سے فوری طور پرامداد ی اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے ۔