اسلام آباد (رپورٹ: غلام نبی یوسف زئی)الیکشن کمیشن پاکستان نے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیاہے کہ بروقت فنڈز کی دستیابی اور سکیورٹی انتظامات کی عدم فراہمی کے باعث 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے جبکہ ،دوسری جانب وزارت دفاع نے متفرق درخواست کے ذریعے عدالت سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق اپنا حکم واپس لینے اور انتخابات ایک ساتھ ہی کرانے کی استدعا کی ہے ،وزارت دفاع کی درخواست کو دو روز قبل چیف جسٹس کے چیمبر میں فاضل ججوں کی اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقات کی ایک کڑی قراردیا جارہا ہے ۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے رپورٹ جمع کرائی ہے ، جس میں ملک بھر میں عام انتخابات کو ایک ہی مرحلہ میں کرانے کے عمل کو زمینی حقائق کے مطابق اور نہایت موزوں قرار دیا گیا ہے ،رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کو اس بات کا قوی یقین ہے کہ اگر انتخابات ایک ہی مرحلہ میں کرانے کی بجائے مختلف مراحل میں منعقد کئے گئے تو ملک میں انارکی پھیلے گی۔چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت ای سی پی کا غیر رسمی اجلاس ہوا جس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابی فنڈز سے متعلق رپورٹ کو حتمی شکل دی گئی۔ الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد ممکن نظر نہیں آرہا۔رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 4لاکھ66 ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی ضرورت ہے جبکہ پولیس اہلکاروں کی دستیاب تعداد 81050 ہے ،پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ آپریشنز میں مصروف ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک دن میں انتخابات ہونے سے اخراجات بھی کم ہوں گے ، انتخابات کے لیے ہونے والے اخراجات میں سکیورٹی نظام کی نقل وحرکت بھی شامل ہے ، کئی مراحل میں انتخابات کے انعقاد سے تشدد کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، مختلف مراحل میں انتخابات کرانے سے شر پسندوں کی جانب سے حملوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 1970 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے انتخابی نتائج کا اعلان پہلے ہونے کی بنا پر جیتنے والی جماعتوں میں پہلے جیت کا سماں تھا، 1970 اور 1977 کے انتخابات مرحلہ وار کرائے گئے تھے ،ان انتخابات میں بھی ہارنے والی جماعتوں نے دوسرے مرحلہ کے انتخابات کا بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے دھاندلی کا الزام لگایا تھا ،رپورٹ کے مطابق قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 اکتوبر کو کرانے کی تاریخ زمینی حقائق کی روشنی میں دی گئی تھی ،رپورٹ کے مطابق اگر 8 اکتوبر سے پہلے انتخابات منعقد ہوئے توملک میں انارکی اور افراتفری پھیلنے کا سخت خدشہ ہے ، اور الیکشن کمیشن یہ ذمہ داری اٹھانے کو تیار نہیں ۔رپورٹ کے مطابق افواج پاکستان ، ایف سی اور رینجرز سے سکیورٹی لینے کے لیے وفاقی حکومت کو خط بھی لکھا ،تاہم اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ انتخابات کے لیے فنڈز اور امن و امان کے لیے سکیورٹی فورسز کی عدم فراہمی کی بناء پر 14 مئی کو صوبہ پنجاب میں انتخاب کا انعقاد ممکن نہیں رہا ہے ، رپورٹ کے مطابق بیلٹ پیپروں کی ا شاعت کے لیے رقم کی ادائیگی کی آج( 17اپریل) آخری تاریخ تھی، بیلٹ پیپروں کی بروقت چھپائی نہ ہوئی تو الیکشن کمیشن ذمہ دار نہیں ہوگا جبکہ تصویروں والی انتخابی فہرستوں کی چھپائی پہلے ہی تاخیر کا شکار ہے ۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کے روز سیکرٹری وزارت دفاع کی جانب سے سپریم کورٹ میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق اپنا حکم واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے کہ ملک میں قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے بعد ایک ساتھ ہی عام انتخابات کرانے کا حکم جاری کیا جائے ۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اس وقت ملک میں سکیورٹی اور معاشی صورتحال سازگار نہیں ،سکیورٹی فورسز دہشتگردی سمیت کئی چیلنجز کا مقابلہ کررہی ہیں جبکہ ملک کی معاشی صورتحال بھی خراب ہے ،حکومت کے پاس فنڈز اور وسائل کی شدید قلت ہے ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی اداروں کی مصروفیت کے باعث اتنی بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار الیکشن ڈیوٹی کے لیے فراہم نہیں کیے جاسکتے ہیں،اس لیے مناسب ہوگا کہ پورے ملک میں انتخابات ایک ہی مرحلہ میں کرائے جائیں۔4 اپریل کے پنجاب الیکشن کیس کے فیصلے کو واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے ،موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فی الوقت دونوں صوبوں میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے جاری حکم واپس لیا جائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کے جانب سے دائر یہ درخواست سوموار کے روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور دیگر دو ججوں کی چیمبر میں ڈی جی آئی ایس آئی ،ڈی جی ایم آئی ،ڈی جی ملٹری آُپریشن، سیکرٹری دفاع اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ہونے والی طویل ملاقات اور بریفنگ کی ایک کڑی ہے ۔