ملتان (سرفراز انصاری سے )کاٹن ، پولیسٹر ، سٹیپل ، اکلیرک سمیت دیگر دھاگوں کی قیمتیں اچانک آسمان کو چھونے لگیں ۔ آرڈرز کی لاگت بڑھتے دیکھ کر ایکسپورٹرز سر پکڑ کر بیٹھ گئے ۔ کپڑا بنانے کیلئے دھاگہ نہ ملنے پر پاورلومز مالکان کی بھی نیندیں اڑ گئیں ۔ بڑی مارکیٹوں میں دھاگے کی فروخت غیر علانیہ بند ہونے سے پنجاب کی لاکھوں لومز بند ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ۔ پنجاب حکومت نے اگر مافیا کیخلاف بروقت کارروائی نہ کی تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند روز میں دھاگے کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ناجائز منافع خور مافیا بے لگام ہو چکا اور ایشیا کی سب سے بڑی سوتر منڈی فیصل آباد میں ذخیرہ اندوزوں نے کاٹن ، سٹیپل ، پولیسٹر اور دیگر دھاگوں کی نہ صرف قیمت میں بے پناہ اضافہ کردیا بلکہ غیر علانیہ طور پر فروخت بھی بند کر رکھی ہے ۔ ماضی میں ایک ماہ قبل 15 ہزار روپے میں ملنے والے دھاگے کے ایک بورے (بنڈل/ گٹھ) کی قیمت آج 28 تا 32 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے ۔ دوسری طرف ایسے ایکسپورٹرز جن کو اپنے آرڈرز مکمل کرنے کے لئے دھاگے کی ضرورت ہے سر پکڑ کر بیٹھ گئے ۔ دھاگے کی قیمتیں بڑھنے سے ان کے پروڈکشن اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا اور ایکسپورٹرز کو لینے کے دینے پڑ تے نظر آ رہے ہیں جس کے باعث وہ بھی پریشانی سے دوچار ہیں ۔ اگر دھاگے کی قیمتیں معمول پر نہ لائی گئیں اور فروخت کو معمول کے مطابق نہ کیا گیا تو پاورلومز پر کام کرنے والے دیہاڑی دار کاریگر مزدور بیروزگار ہوجائیں گے اور ان کے گھروں میں نوبت فاقوں تک جا پہنچے گی ۔