عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو جون 2021ء تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیٹف نے 2018ء میں جب پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا ، پاکستان لسٹ میں شامل 40نکات میں سے صرف 13پر عملدرآمد کر رہا تھا۔ فیٹف کا معیار کیونکہ انتہائی فول پروف اور سخت ہے اس لئے پاکستان 2020 تک 27نکات میں سے صرف 14پر عملدرآمد کر سکا خوش آئند بات یہ ہے کہ روں برس ہونے والے فیٹف کے جائزے کے مطابق پاکستان 40میں سے 37نکات پر عملدرآمد کر چکا ہے جبکہ تین میں مزید بہتری کی گنجائش ہے ۔ فیٹف جائزے میں جن تین نکات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے کہا گیا ان میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کو بہتر بنانے کے ساتھ جرائم پیشہ افراد کو سزا دینا بھی شامل ہے ۔اس حقیقت سے مفر نہیں کہ پاکستان اصولی طور پر فیٹف کی شرائط پوری کر چکا ہے، جہاں تک منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو سزائیں دینے کا تعلق ہے ،تودنیا بھر میں انصاف کی یقینی فراہمی کے لئے عدالتوں کو وقت درکار ہوتا ہے ،اس لئے فیٹف کے فیصلے کو معتصبانہ کہنا غلط نہ ہو گا۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو جہاں پاکستان کو فیٹف کے مطالبات کو پورا کرنا چاہیں ،وہاں فیٹف کو بھی تمام ممالک کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کا گرے لسٹ سے نکلنا ممکن ہو اور عالمی ادارے کی ساکھ پر کوئی سوال بھی نہ اٹھایا جاسکے۔