مکرمی! ڈھونڈو گے ملکوں ملکوں ملنے کو نہیں ہیں ہم نایاب یہ محاورہ عموما کسی قدر آور شخصیت کے بارے میںلکھا پکارا جاتا ہے آج میرے زرعی ملک میں آٹے کے حصول کے لیے عوام کے منہ سے یہی الفاظ نکل رہے ہیں کیو نکہ آٹا اچانک غائب ہو گیا ہے حالانکہ میرے ملک میں 60 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوئی ہے اب تو وفاقی فوڈ سیکورٹی کے وزیر فخر امام صاحب نے قومی اسمبلی میں برملا اظہار کر دیا ہے کہاں گئی 60 لاکھ میٹرک ٹن گندم محکمہ خوراک حکومت پنجاب کی جانب سے انتباہ کا اشتہار دیا گیا ہے کہ 20 کلو آٹے کا تھیلا 860 روپے میں عوام الناس کو دستیاب ہو گا۔گندم کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کیخلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے آٹے کی زائد قیمت کی وصولی اور گندم کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کی صورت میں ڈپٹی کمشنر آفس اطلاع دیں میں گذشتہ روز معروف کریانہ سٹور پر بیٹھا رہا لیکن ہر خریدار کو آٹا نہ ملنے پر مایوسی ہوئی لوگوں نے دوکاندار سے استفسار کیا تو اس کا موقف تھا بھائی فلور ملز سے آٹا نہیں آرہا کتنے شرم اور دکھ کی بات ہے پنجاب جو اناج گھر کہلاتا ہے موجودہ حکومت کی نا اہلی ،نکمی وزرا کی ٹیم کی بدولت اب پنجاب بیاج گھر کا نقشہ پیش کر رہا ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ حکومت جس چیز کا نوٹس لیتی ہے مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہے میں کہنا چاہتا ہوں کہ اب تو کوئی ابہام ہی باقی نہیں رہا یہ حکومت مافیاز کی جھولی میں بیٹھی ہوئی ہے چینی کا نوٹس لیا تو چینی مہنگی،آٹے کا نوٹس لیا تو آٹا غائب،اب تو عوام برملا کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم کسی چیز کا نوٹس نہ لیں میرے ملک کے کسان پریشان ہیں کہ ہماری خدمات کا اعتراف نہیں ہوتا یہ نوٹس وہ اپنے پاس رکھیں۔ (چوہدری فرحان شوکت ہنجرا)