اسلام آباد (سہیل اقبال بھٹی) نیب کی حکومتی شخصیات کیخلاف ممکنہ کارروائی کے باعث وفاقی کابینہ کے ارکان نے احتساب بیورو پر سخت تحفظات کا اظہار کردیا ۔نیب کی تشکیل نو اور اختیارات میں کمی کیلئے وفاقی کابینہ کے ارکان نے وزیراعظم سمیت اہم حکومتی شخصیات کو قائل کرلیا ۔ وزراء نے کابینہ اجلاس میں نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بے قابو قراردیا۔ نیب کے نچلی سطح کے افسران پرکرپشن سکینڈلز کی تحقیقات میں اختیارات کے غلط استعمال کا الزام بھی عائد کیا گیا ۔ نیب قانون میں ترمیم کے ذریعے مالم جبہ اور پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے سمیت مختلف منصوبوں سے وابستہ نجی کمپنیوں کو نیب تحقیقات سے استثنیٰ مل جائیگا جبکہ منصوبوں میں مبینہ بے ضابطگیوں میں ملوث بیوروکریٹس بھی بچ جائینگے ۔ نیب قانون میں ترامیم رواں ہفتے فائنل کرکے کابینہ کو منظوری کیلئے پیش کردی جائیں گی۔سرکاری دستاویزات کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کے سامنے ارکان نیب کی دوسالہ کارکردگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شدید برہم ہوئے ۔ کابینہ کے 5ارکان نے وزیراعظم کو قائل کیا کہ نیب اپنے اغراض ومقاصد سے ہٹ چکا ہے اوربلاوجہ نجی کمپنیوں کے امور میں مداخلت کررہا ہے ۔ نیب قانون میں ترمیم کے ذریعے کسی بھی عوامی عہدہ رکھنے والی شخصیت کے خلاف کسی سکینڈل کی تحقیقات میں متعلقہ نجی کمپنی کیخلاف کارروائی نہیںکی جا سکے گی ۔ سرکاری افسران کیخلاف مالی فوائد حاصل کرنے کے ثبوت ملنے تک نیب کارروائی نہیں کرسکے گا ۔ کابینہ ارکان کو تجاویز کیلئے ارسال کئے گئے نیب قوانین کے ترمیمی مسودے کی مطابق ضمانت کی درخواستوں پر احتساب عدالتوں کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہوگا۔نیب سرکاری ملازمین کیخلاف ایکشن نہیں کر سکے گا، پلی بارگین کرنے والے 10 سال تک عوامی عہدہ نہیں رکھ سکیں گے ۔اگر نیب 3ماہ تک اپنی تحقیقات مکمل نہیں کر پایا تو گرفتار عوامی عہدیدار ضمانت حاصل کر سکے گا اور نیب ایک دفعہ تحقیقات مکمل کرنے کے بعد دوبارہ انویسٹی گیشن نہیں کر سکے گا،گرفتارسول سرونٹ کے ریمانڈ کی مدت اب صرف 45 دن ہوگی جوپہلے 90 دن تک تھی ۔ اس کے علاوہ سٹاک مارکیٹ اور ٹیکس کے معاملات کے بارے میںنیب کی پاور ختم ہو جائیگی اور نیب کسی بھی سرکاری عہدیدار کے اثاثے منجمد نہیں کر سکے گا ،سرکاری عہدیدار کے اثاثے صرف عدالت کے حکم پر منجمد ہو سکیں گے ۔ واضح رہے کہ نیب نے 2برس میں71ارب وصول کرکے خزانے میں جمع کرائے ۔