لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ ایک وزیر جس کی ایک وزارت میں کارکردگی ٹھیک نہیں تو اسے دوسری وزارت دے دی جاتی ہے تو سمجھ سے بالا ترہے ، ایف آئی اے کی رپورٹ بہت اچھی ہے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا قانون کے تحت سبسڈی لینا کوئی جرم ہے ۔کیا وزیراعظم چینی کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہیں تو حکومت مکمل طورپر خود کو چینی کے معاملے سے الگ کرلے ، اس رپورٹ سے وزیراعظم کا سیاسی قد بڑھ گیا ہے لیکن عام آدمی کو کیا فائدہ ہوا۔حکومت نے امپورٹ پر چالیس فیصد ڈیوٹی کیوں لگا رکھی ہے ۔ اگر ڈیوٹی ختم اور شوگرملز لگانے کی شرط ختم کردی جائے تو ملک میں کبھی چینی کی قلت پیدانہیں ہوگی۔ سینئرتجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہا کہ ماضی میں ایسا ہوتاتھا کہ جو رپورٹ آتی تھی اس کو دبا لیا جاتا تھا عمران خان پر یہ الزام لگ رہاتھا کہ وہ اقتدار کیلئے سمجھوتے کررہے ہیں، انہوں نے رپورٹ پبلک کر کے شارٹ کھیلا ، یہ چھکا بھی لگ سکتا ہے اوران کی حکومت کیلئے خطرہ بھی ہوسکتا ہے ۔عمران خان نے کارروائی کرکے اپنے کارکن کو یہ بتادیا کہ وہ کرپشن میں کوئی بھی ملوث ہواس کے خلاف کارروائی کرینگے انہوں نے پارٹی پر مضبوط گرفت کا بھی تاثردیا انہوں نے کہاکہ آٹے اورچینی کا بحران تو پیداہوا اس میں کوئی شک نہیں،اگر ایکسپورٹ کا جھانسہ دے کر مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تو یہ جرم ہے ۔ ریاست کمزور ہے اس لئے فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے حکومت کو اقدامات کرنا پڑتے ہیں، میراخیال ہے کہ عمران خان نے خطرہ مول لیا، جہانگیرترین اورخسروبختیار کو آسان نہیں لیناچاہئے ۔ جنوبی پنجاب گروپ خطرہ بن سکتا ہے ۔ اگر عمران خان اس رسک سے نکل جاتے ہیں تو زیادہ مضبوط پوزیشن میں ہونگے ان پر جو دبائوہونگے ان سے نکل جائیں گے ۔تجزیہ کارمظہر عباس نے کہا کہ چینی کے حوالے سے پہلے ذخیرہ اندوزی کی گئی اورپھر اس پر منافع کمایا گیا،شوگر کارٹل پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی میں بھی ہے ۔میرے خیال میں جب جہانگیر ترین عدالت سے نااہل ہوگئے تو انہیں دور رہناچاہئے تھا لیکن وزیراعظم انہیں اہم کاموں کے لئے بھجواتے تھے ۔میرے خیال میں انکوائری رپورٹ کو بہت پہلے ہی پبلک کردیا گیا ایسا نہیں ہونا چاہئے ابھی تو 25اپریل کو رپورٹ آئے گی۔چیئرمین اے کے ڈی گروپ عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ کیا جہانگیرترین کو سبسڈی عمران خان کی حکومت نے دی ہے ۔اگر اس نے سبسڈی لی ہے تو کیا چوری کی ہے جنہوں نے سبسڈی دی انہیں پکڑا جائے ۔ساری چیزوں کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ۔بیوروچیف ا سلام آباد سہیل اقبال بھٹی نے کہا کہ اعظم خان اورجہانگیرترین میں اختلافات کافی دیر سے تھے اور جہانگیرترین چاہتے تھے کہ انہیں فارغ کیاجائے پہلے تو ڈھکی چھپی بات تھی لیکن اب جہانگیرترین نے علانیہ کہہ دیا ہے جواس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے اختلافات تھے ،جہانگیرترین کہتے ہیں کہ ان کی عمران خان سے دوستی ہے لیکن پھرا نہوں نے اپنے وزیراعظم پر اعتماد کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے بتایاکہ وزیراعظم ہائوس سے شہبازگل کو ان معاملات کو حل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ، زرعی کمیٹی کے حوالے سے جہانگیرترین جھوٹ بول رہے ہیں وہ پنجاب میں زراعت کے حوالے سے تمام معاملات کو دیکھ رہے تھے ۔