مکرمی !کالاباغ محل وقوع کے لحاظ سے ایک تاریخی سیاحتی مقام ہے۔ کالا باغ کے مقام پر جب دریائے سندھ پہاڑوں سے نکل کر میدانی علاقے میں داخل ہوتا ہے تو پہلا مقام کالاباغ آتا ہے۔ جب کالاباغ سے سندھ تک دریائی راستے سے تجارت ہوا کرتی تھی تو کالاباغ میں تجارتی قافلوں کے ساتھ ساتھ سیاحتی قافلے بھی آیا کرتے تھے۔ حکومت کو چاہیے کہ دریائی سیاحت کے شعبے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر شعبہ سیاحت کو فروغ دے، مختلف ممالک کی ملٹی نیشنل کمپنیاںجوسیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرتی ہیںان ممالک میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے آگاہی دینی چاہیے۔ اس کے لیے سیمینار کرانے چاہئیں تاکہ سرمایہ کار متوجہ ہوں۔ سیاحت کے شعبے کی طرف اور ملکی سرمایہ کاروں کی بھی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ،تاکہ سیاحت کے شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھائی جاسکے۔ حکومت پاکستان ملکی سرمایہ کاروں کو ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں رعایت دے اور سہولیات میسرکرے تووہ دن دورنہیں کہ پاکستان بھی ان ممالک کی لسٹ میں شامل ہوگاجوسیاحت سے بھی بہت سازرمبادلہ کماتے ہیںیہ تب ممکن ہوگاجب اس کیلیے عملی کوشش کی جائے گی صرف اعلانات کردینے یاسیاحتی مقام قرار دینے سے سیاحت کو فروغ نہیں ملے گا۔ (محمد احسن قریشی ‘کالاباغ)