سپریم کورٹ نے شہید بے نظیر میڈیکل کالج لیاری میں مبینہ جعلی ڈومیسائل پر داخلوں سے متعلق دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کا مستقبل تباہ کرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ سندھ میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ جس محکمے کو دیکھیں اس میں کسی نہ کسی سطح پر گڑبڑ ضرور پائی جاتی ہے۔ اب جعلی ڈومیسائل بنا کر بچوں کا مستقبل تباہ کیا جا رہا ہے۔ سندھ میں ہر سطح پر رشوت لے کر جعلی کام کرنے کا رواج عام ہے۔ کبھی بے نامی اکائونٹس کے معاملات سامنے آتے ہیں، تو کبھی ترقیاتی فنڈز کو ذاتی اکائونٹس میں رکھ کر مالی فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں دوران امتحان نقل عروج پر ہے جبکہ طبی اداروں میں کرپشن اور رشوت ستانی کا دور دورہ ہے لیکن چیئرمین پیپلز پارٹی نے اس مکروہ دھندے پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ حالانکہ انہیں سب سے پہلے اپنے گھر سندھ کو ٹھیک کرنا چاہئے۔ سید مراد علی شاہ دوسری مرتبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ بنے ہیں لیکن ابھی تک وہ اپنے حلقے کے عوام کو سہولیات فراہم نہیں کر سکے۔ سید خورشید شاہ گزشتہ پانچ برس اپوزیشن لیڈر کے طور پر مراعات لیتے رہے ہیں لیکن ان کے آبائی حلقے میں صحت کی سہولیات ہیں نہ ہی لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر ہے۔ ان حالات کو مدنظر رکھ کر سپریم کورٹ کا یہ کہنا کہ بچوں کے مستقبل تباہ کرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، بالکل بجا ہے۔ سندھ حکومت کو سیاست سے بالاتر ہو کر صوبے کے تمام رہائشیوں کو بلا تفریق سہولیات فراہم کرنی چاہئیں اور جعلی ڈومیسائل بنانے والے افراد کے خلاف فیصلہ کن کارروائی عمل میں لا کر بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچایا جائے۔