اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے فاٹا،خیبرپختونخوا،بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیاسی،مذہبی اور سماجی تنظیموں اور 71کالعدم جماعتوں کو کراس بارڈرفنڈنگ روکنے کیلئے پہلی مرتبہ کراس بارڈ کرنسی موومنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کام شروع کردیا ہے ۔ اس ڈائریکٹوریٹ میں شامل افراد کو امریکی سفارتخانے کے ہوم لینڈ سکیورٹی سیکشن کی جانب سے خصوصی تربیت فراہم کی گئی ہے ۔ جدید تکنیکی اور انٹیلی جنس حربوں سے لیس اس ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے تجارت،حوالہ، ہنڈی اور دیگر طریقوں سے افغانستان، ایران ، بھارت اور دنیا کے دیگر ممالک سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے موثر طریقہ ہائے کاروضع کرلیا گیاہے ۔ اس ڈائریکٹوریٹ میں کسٹمز انٹیلی جنس کے پروفیشنل افسران اور ملازمین کی مزید ٹریننگ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کیساتھ کوارڈینیشن ممکن بنائی گئی ہے ۔گزشتہ ایک سال کے دوران منی لانڈرنگ کی مد میں پکڑے جانیوالے 45کروڑ روپے اور20ملین ڈالر کے کیسز بھی اسی ڈائریکٹوریٹ مزید تجزے اور اصل کرداروں تک پہنچانے کیلئے ارسال کردئیے گئے ہیں۔ ملوث افراد کیخلاف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائیگی۔ 92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق کراس بارڈر کرنسی کے ذریعے منی لانڈرنگ اور مختلف جماعتوں کو فنڈنگ روکنے کیلئے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا ایک بڑا مطالبہ پورا کردیا گیا ہے ۔ وفاقی حکومت نے کسٹمز انٹیلی جنس کے افسران پرمشتمل کراس بارڈ کرنسی موومنٹ ڈائریکٹوریٹ قائم کیا ہے ۔ اس ڈائریکٹوریٹ کا ڈائریکٹر کسٹمزسروس کے انتہائی پروفیشنل اور دیانتدار افسر عبدالوحید مروت کو تعینات کیا گیا ہے ۔ اس ڈائریکٹوریٹ کے قیام کامقصد ملکی اور عالمی سطح پر پاکستان سیاسی، مذہبی، سماجی تنظیموں اور کالعدم جماعتوں کو فنڈنگ اور منی لانڈرنگ روکنا ہے ۔ عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور کالعدم جماعتوں کو فنڈنگ پر کڑی نظراور وسیع تجربے کے حامل امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے کراس بارڈ کرنسی موومنٹ کے قیام اور تکنیکی تعاون اور تجربے کے تبادلے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق امریکہ سفارتخانے میں ہوم لینڈسکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے افسران ٹریننگ فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کے مرحلے وار تربیتی سیشن جاری رہیں گے ۔ اس ڈائریکٹوریٹ میں تعینات ماہر افسران بھارت، افغانستان،ایران سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے منی لانڈرنگ اور سیاسی،مذہبی اور سماجی جماعتوں اور تنظیموں کو فنڈنگ پرکڑی نظر رکھیں گے ۔ معلومات اور کرنسی ضبط کرنے کیساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کیساتھ معلومات اور ڈیٹا شیئرکیا جائے گا۔ افغانستان اور ایران سے ملحقہ سرحدی علاقوں اور لیگل کراسنگ پوائنٹس پر سخت مانیٹرنگ کی جا ئیگی جس کے ذریعے غیرملکی کرنسی کی غیر قانونی طور پر پاکستانی آمد اورمنتقلی کو روکا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کی وارداتوں کیلئے بھارت سمیت چند ممالک افغانستان میں موجود نیٹ ورکس کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ رقم مختلف سہولت کاروں کے ذریعے جس میں بعض تاجر بھی شامل ہوتے ہیں، متعلقہ تنظیموں کے کارندوں تک پہنچتی ہے ۔ کراس بارڈر کرنسی موومنٹ ڈائریکٹویٹ افغانستان،ایران، بھارت اور چین کیساتھ تجارت کرنے والے تاجروں کے ڈیٹا کا خصوصی تجزیہ کر یگاجس سے اندازہ ہوسکے کہ کتنی مالیت کا سامان درآمد وبرآمد کیا گیا، اسکی اصل مالیت کتنی تھی اور اس تجارت سے حاصل ہونیوالی رقم کن افراد اور شخصیات تک پہنچی۔ اندرون ملک مختلف جماعتوں کو فنڈنگ کرنے والے افراد کے علاوہ اگر اس ڈائریکٹوریٹ کو عالمی سطح کے شواہد ملے تو ایف بی آر کے ذریعے متعلقہ ملک سے رجوع کرکے معلومات بھی اکٹھی کی جاسکیں گی۔