نوجوانوں کے ووٹ سے جیتنے والی تحریک انصاف کی حکومت نے ایک سال بعد کامیاب جوان پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو 10ہزار روپے سے لے کر 50لاکھ تک قرض دیا جائے گا۔ ایک لاکھ تک کا قرضہ بلا سود ہو گا۔ دینی مدارس میں 500سکل لیبارٹریز قائم کی جائیں گی جہاں طلباء کو مختلف ہنر سکھائے جائیں گے۔ ان سکل لیبارٹریز میں بین لااقوامی معیار کی تربیت حاصل کرنے والے اساتذہ کو تعینات کیا جائے گا۔ جناح کنونشن اسلام آبادمیں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے نیشنل انٹرن شپ پروگرام لانے کی خوشخبری بھی سنائی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ تبدیلی کسی بٹن دبانے سے نہیں آتی بلکہ اس کے لئے قوم کے دماغ بدلے جاتے ہیں۔ کامیاب جوان پروگرام کے لئے اقوام متحدہ نے تعاون کی پیشکش کی تھی۔ پاکستان کی آبادی کا 65فیصد 35سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں طلبا و طالبات تعلیمی اداروں سے فارغ ہو کر نوکریوں کے لئے مارے مارے پھرتے ہیں۔ ماہرین نفسیات بالخصوص کراچی میں سٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ بھی بے روزگاری کو قرار دیتے ہیں۔ بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور غیر دانشمندانہ فیصلوں کے باعث بے روزگاری کی فوج اور نوجوانوں کی تشویش میں اضافہ ہوتا گیا۔ ماضی کی حکومتوں نے مستقبل کی ضروریات کے مطابق پالیسیاں مرتب کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے بجائے لیپ ٹاپ ایسی سکیموں پر توجہ مرکوز کئے رکھی اور پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے کسی قسم کے اقدامات نہ کیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے یوتھ انوسٹمنٹ سکیم اور بے روزگاری کے خاتمے کا حل سرکاری اداروں میں ضرورت سے زیادہ بھرتیوں کے ذریعے نکالا جس سے قومی ادارے معاشی مسائل سے دوچار ہوکر تباہی کے دھانے تک پہنچ گئے۔ مسلم لیگ ن کے ادوار میں پیلی ٹیکسی اور نوجوانوں کو کاروبار کیلئے سکیمیں متعارف کروائی گئیں مگر حکمرانوں کی طرف سے پارٹی ورکروں کو نوازنے کی پالیسی کے تحت مستحق اور اہل افراد ان سکیموں سے استفادہ نہ کر سکے تو دوسرے قرضوں کی واپسی کے مسائل کا بھی سامنا رہا۔ یہ حکومت کے سیاسی کارکنوں کو خلاف میرٹ نوازنے کا ہی نتیجہ تھا کہ نواز شریف دور میں جب حکومت نے پیلی ٹیکسی سکیم شروع کی تو مسلم لیگ کے حامی سیٹھوںنے اس سکیم کی آڑ میں مرسڈیز ایسی پرتعیش گاڑیاں بنکوں سے لیز کروا لیں۔ اسی طرح حکومت پنجاب کی طرف سے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی آڑ میں مسلم لیگ کے کارکنوں میں گاڑیاں بانٹی گئیں اس لحاظ سے دیکھا جائے تو وزیر اعظم کا کامیاب جوان پروگرام کے تحت مولانا فضل الرحمن کے اہل کارکنوں کو بھی کاروبار کے لئے قرض دینے کا اعلان سیاسی سہی مگر حوصلہ افزا ہے۔ وطن عزیز کی اکثریتی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ بدقسمتی سے سابقہ حکومتوں نے اکثریتی طبقہ کی بہبود کے لئے کوئی اقدامات نہ اٹھائے جس کی وجہ سے بے روزگاری اور دوسرے سماجی مسائل میں اضافہ ہوا۔ نوجوانوں کی کثیر تعداد مایوسی کا شکار ہو کر بے راہ روی کے راستے پر گامزن ہو گئی۔ جرائم کے اعداد و شمار کے مطابق جرائم کی دنیا میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ سابقہ حکومتوں نے نوجوانوں کے لئے کچھ پروگرام شروع بھی کئے مگر وہ کرپشن، اقربا پروری اور سفارش کی نذر ہو گئے اور حقیقی ضرورت مند نوجوان اس سہولت سے بہرہ مند ہونے سے ناکام رہے۔وزیر اعظم عمران خان نو جوانوں کے قدر دان ہیں۔ ملک کو شدید معاشی مشکلات کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت نے نوجوانوں کے لئے ایک سو ارب روپے کی کثیر رقم قرضوں کی مد میں مختص کی ۔ خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ ایک ارب میں سے 25فیصد حصہ خواتین کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ ہماری خواتین باصلاحیت اور مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوا رہی ہیں۔ اب ان قرضہ جات کی بدولت خواتین کاروبار کے شعبہ جات میں بھی اپنی صلاحیتیں بروئے کار لا کر نہ صرف اپنے خاندان کے لئے خوشحالی کا باعث بنیں گی بلکہ ملک و قوم بھی معاشی طور پر اس سے مستفید ہونگے۔ ہمارے قابل ذہین نوجوانوں نے وژن، ٹیلنٹ اور کئی منصوبے اپنے دماغوں میں پالے ہوئے ہیں۔ ان قرضہ جات کی بدولت وہ اپنے خوابوں اور سوچ کو عملی جامہ پہنا کر ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کے پاس کئی آئیڈیاز ہیں جن سے اکثر دوسرے ممالک مستفید ہوتے ہیں اب نوجوان حکومت کے اس اقدام سے اپنے ملک میں ہی ان آئیڈیاز کو عملی طور پر بروئے کار لا سکتے ہیں۔ کامیاب نوجوان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے وزیر اعظم کے خطاب سے بظاہر یہی اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کو نہ صرف ملک میں بڑھتی بے روزگاری کی شرح پر تشویش ہے بلکہ حکومت درست سمت میں اقدامات بھی کر رہی ہے۔ اس کا ثبوت وزیر اعظم کا میرٹ پر کاروبار کے لئے قرضے دینے کے ساتھ ملک میں یکساں تعلیم پر زور دینا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کوئی بھی حکومت اپنے تمام شہریوں کو سرکاری نوکریاں فراہم نہیں کر سکتی بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں شہریوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے مناسب رہنمائی اور تحفظ کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ اس بے روزگاری کے عفریت سے نجات فنی مہارت پر توجہ سے ہی ممکن سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں فنی تعلیم پر زور دیتے ہوئے مدارس میں سکل لیبارٹریز بنانے کا اعلان کیا ہے جہاں نئی نسل کو فنی مہارت سے لیس کر کے مستقبل کے مسائل کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔ کامیاب جوان پروگرام کی تقریب میں وزیر اعظم کے خطاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت مسائل کے حل کیلئے منظم حکمت عملی اور پالیسیاں بنانے پر توجہ دے رہی ہے۔ اگر حکومت اسی طرح زمینی حقائق کی روشنی میں قابل عمل پالیسیاں بناتی اور ان پر شفاف انداز میں عمل درآمد کو یقینی بناتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب بے روزگاری کا خاتمہ کر کے ملک کو خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کرنا ممکن ہو سکے گا۔