وفاقی حکومت اور تاجر تنظیموں کے درمیان گیارہ نکاتی معاہدہ طے پانے کے بعد تاجروں نے ملک گیر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ِ حکومت نے معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے ٹیکس نیٹ میں اضافے، 50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط سمیت متعدد ٹیکس اصلاحات کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعدصرف لاہور میں ہی 1700 سے زائد ایسے کمرشل بجلی صارفین کا انکشاف ہوا جن کا بجلی کا بل تو لاکھوں میں تھا مگر یہ ٹیکس نیٹ سے باہر تھے ۔ ملک بھر میں اربوں روپے کا بزنس کرنے والے آڑھتی حضرات کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا، ان حکومتی اقدامات کے ردعمل میں تاجر تنظیموں نے اصلاحات کی مخالفت اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ حکومت نے تاجروں کے تحفظات دور کرنے کے لیے ٹیکس سسٹم میںمتعدد اصلاحات کیں مگر تاجر حضرات کسی صورت بھی شناختی کارڈ کی شرط قبول کرنے پر آمادہ نہ تھے اور دو روزہ ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ اس ہڑتال کے نتیجے میں حکومت نے تاجروں سے ایک بار پھر مذاکرات کئے اور گیارہ نکاتی معاہدہ کے بعد ہڑتال ختم کرنے کا اعلان ہوا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ حکومت اپنے تئیں کاروباری طبقہ کو ہر ممکن سہولیات دینا چاہتی ہے اور اس کا ثبوت پاکستان کا عالمی رینکنگ میں کاروباری سہولیات کے لحاظ سے 28 درجے بہتر ہوناہے۔ بہتر ہو گا تاجر برادری اپنی ذمہ داری کا احساس کرنے ہوئے طے شدہ ٹیکس ادا کرے تاکہ ملک میں معاشی پہیہ رواں اور ملکی معیشت بحال ہو سکے۔