مکرمی ! پاکستان سمیت دُنیا بھر میں آج 23 اپریل کو کتابوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے وقت کے ساتھ ساتھ کتب بینی کا رجحان پہلے جیسا نہیں رہا تاہم اب بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جوکتابوں کو اپنا اثاثہ تسلیم کرتے ہیں اور باقاعدگی سے کتابیں پڑھتے اور جمع کرتے ہیں۔کتابوں کے عالمی دن کے منانے کا مقصد اس دن کی اہمیت کے بارے میں دُنیا کا آگاہ کرنا ہے ۔ 1995میں اقوامِ متحدہ کے ادارے یونسکو کی جنرل کونسل کا فرانس میں اجلاس ہوا تو اس نے تئیس اپریل کو 'ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹس ڈے‘ قرار دے دیا اور اب یہ دن کتابوں اور جملہ حقوق کی حفاظت کے عالمی دن کے طور پر دُنیا کے ایک سو ملکوں میں منایا جانے لگا۔اس میں ایک اور اضافہ یہ کیا گیا ہے کہ رواں صدی کے آغاز سے کسی ایک شہر کو کتابوں کا عالمی دارالحکومت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ دور جدید میں اگرچہ مطالعہ کے نئے میڈیم متعارف ہوچکے ہیں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے نسل نو کو کتاب سے دور دھکیل دِیا۔ کتابوں سے دوری علم سے دوری ہے ۔ (عابد ہاشمی )