مکرمی! ز ندہ معاشرے اپنی آنے والی نسلوں کو تعلیم کی زیور سے آراستہ رکھتے ہیں، کتاب خریدنا، کتاب پڑھنا اور کتاب تحفے میں دینا اور تحفے میں لینا پسندیدہ ترین مشاغل میں سے ایک ہے۔ بلاشبہ جیسے انسانی جسم کی نشونما کے لئے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح انسانی دماغ کی نشونما کے لئے اس میں کچھ نیا علم کا اضافہ کرنا ضروری ہوتا ہے، وہ علم کتابوں میں پوشیدہ ہے۔ انٹرنیٹ کی دستیابی نے جہاں بے شمار آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں اس کا بے دریغ اور بے جا استعمال قیمتی وقت کے ضیاع کی وجہ بھی بن بنتا ہے۔ آج کا ہمارا نوجوان کتاب سے کوسوں دور ہے، بلکہ وہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی لت کا شکار مشغول ہے۔ آج کے نوجوان کو تو پب جی گیم کی بندش پر پر ماتم کناں تو دیکھا ہے مگر کتاب کی افادیت سے وہ بالکل نا آشنا ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ علم دوست حلقے کتاب دوستی کے مہم میں اپنا کردار ادا کریں، اس حوالے سے مختلف سیمینارز کا انعقاد کیا جائے، اپنی آنے والی نسلوں کو علم کے پوشیدہ ذخیروں سے آشنا کروائیں اور ایک بہتر قوم کے بننے میں اپنا کردار ادا کریں۔ (محمد الیاس کاکڑ، خانوزئی )