اسلام آباد( سپیشل رپورٹر،وقائع نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،92نیوز رپورٹ) پاکستان اور تاجکستان نے مختلف شعبوں میں تعاون کے 12 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیئے ۔اس حوالے سے تقریب اسلام آباد میں ہوئی جس میں وزیر اعظم عمران خان اور تاجک صدر امام علی رحمان بھی موجود تھے ۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں ملکوں میں انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ، پاک تاجک وزرائے خارجہ کے درمیان تعاون پروگرام کا معاہدہ بھی طے پایا جبکہ فن اور ثقافت کے شعبے اور ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے میں تعاون کے معاہدے بھی ہوئے ، چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری تاجکستان اور کوئٹہ، سیالکوٹ، لاہور چیمبرز کے مابین معاہدہ ہوا ہے ، پاکستان اور تاجکستان میں کرپشن کی روک تھام میں تعاون کی مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کئے گئے ، کرپشن سے متعلق روک تھام کی یاد داشت نیب اور تاجک ایجنسی میں طے پائی ۔ کامسیٹس اور ٹیکنیکل یونیورسٹی تاجکستان کے درمیان مفاہمتی یاد داشت پر دستخط جبکہ انڈس یونیورسٹی اور تاجک ٹیکنیکل یونیورسٹی میں تعاون کا معاہدہ طے پایا ، نمل اور تاجک انسٹیٹیوٹ آف لینگویجز کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے ۔قبل ازیں تاجک صدر امام علی رحمان 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو وزیراعظم ہاؤس آمد پر عمران خان نے معزز مہمان کا استقبال کیا، انھیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا،اکیس توپوں کی سلامی دی گئی، دونوں ملکوں کے قومی ترانہ بجائے گئے ، وزیر اعظم عمران خان نے تاجک صدر سے کابینہ ارکان کا تعارف کروایا۔تاجک صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرا عظم عمران خان نے کہابھارت کے کشمیر پر 5 اگست کے اقدامات خطے کے امن کے لئے خطر ہ اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، اس فیصلے کی واپسی کے بغیر بھارت سے تجارت کشمیریوں کے خون سے غداری ہو گی،اس کا نقصان پاکستان اور بھارت کو ہی نہیں بلکہ پورے سینٹرل ایشیا کو ہے ، اس وجہ سے ہمارے لئے بڑا مشکل ہے کہ اس کے ساتھ تجارت کو نارملائز کریں ،پاکستان اپنی سٹریٹجک پوزیشن کے لحاظ سے ایسی جگہ پر ہے جو سارے خطے کو جوڑ سکتاہے لیکن اس کا انحصار بھارت پر ہے ، تاجکستان سے تجارت بڑھانے کیلئے افغانستان میں امن ناگزیر ہے ، افغان امن عمل کامیاب نہ ہوا تو انتشار کا خدشہ ہے ، امریکی انخلا کے ساتھ افغانستان میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں، مسئلے کا سیاسی حل نہ نکلنے کی صورت میں ہم اورہماری تجارت بھی متاثر ہوگی ،دہشتگردی میں بھی اضافہ ہوگا،افغانستان سے جو دہشتگرد یہاں آ کر پناہ لیتے ہیں ان کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے ،تاجکستان کے ساتھ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون چاہتے ہیں ، گوادر سے تاجکستان بھی بھرپور استفادہ کرسکتا ہے ، دفاعی شعبہ میں بھی اپنے تعلقات بڑھائیں گے ،تیسرا چیلنج ماحولیاتی تبدیلی ہے ،تاجک صدر نے مجھے ان کے ایک ہزار گلیشئرز پگھل چکے اور گلوبل وارمنگ سے کاربن کے اخراج سے ماحولیات کو شدید خطرہ ہے ، پوری دنیا مل کر گلوبل وارمنگ روکنے کیلئے اقدامات کرے ۔ اسلامو فوبیا کی وجہ سے مسلمانوں کو بالخصوص مغربت میں بڑی مشکلات کا سامنا ہے ،اسلاموفوبیا کی سب سے بڑی وجہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں نبی کریم ﷺ کی ناموس میں گستاخی اور اسلام کو دہشتگردی سے جوڑنا ہے جبکہ کسی اور مذہب کا تعلق دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاتا۔ تاجک صدر نے کہاپاکستان کو اپنا اہم برادر ملک سمجھتے ہیں،تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے خواہاں ہیں۔ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی تاجک صدر سے ملاقات کی، وزیر خارجہ نے کہا کاسا 1000 جیسے اہم منصوبوں کی بروقت تکمیل، جنوبی و وسطی ایشیا کے مابین توانائی راہداری کے قیام میں معاون ثابت ہوگی۔تا جک وزیر خارجہ سراج الدین مُہرالدین نے وفد کے ہمراہ وزارتِ خارجہ کا دورہ کیا جہاں شاہ محمود قریشی نے ان کا خیر مقدم کیا ۔وفود کی سطح پر مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات،سیاسی،تجارتی، اقتصادی ،دفاعی و تعلیمی شعبہ جات میں تعاون کے فروغ سمیت علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیاوزیر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان، کاسا- 1000 منصوبے کو جلد پایہء تکمیل تک پہنچانے کیلئے پر عزم ہے ۔تاجک صدر کے دورہ پاکستان کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کو سٹریٹجک تعاون اور نئی سطح پر بڑھانے پر اتفاق اوراقوام متحدہ،اوآئی سی،ای سی اوپراعتمادکااظہارکیا، کورونا کی تیسری لہر اور انسانی جانوں کے ضیاع پرتشویش کا اظہار کیااور ڈبلیوایچ اوکے ذریعے ویکسین کوتمام ممالک میں پہنچانے پرزوردیا،دونوں ممالک نے پارلیمانی تعلقات پراعتمادکااظہارکیااور معاشی تعلقات بڑھانے پر زوردیا ۔تاجک صدرنے دہشتگردی سے نمٹنے میں پاکستانی کاوشوں کی تعریف کی تاجک صدرنے وزیراعظم کوجوائنٹ ورکنگ گروپ کااجلاس بلانے کی پیشکش کردی اور کہاافغانستان کوبھی دعوت دیں اورٹرانزٹ ٹریڈکے مسائل دیکھیں۔ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے دنیامیں ملک نہیں خطے ترقی کرتے ہیں، فلسطینی،کشمیری یواین قراردادوں پرعمل نہ ہونے کی وجہ سے تکلیف میں ہیں۔ای سی او پارلیمانی اسمبلی کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہااسلام آباد چارٹر کی منظوری پرمبارکباد پیش کرتا ہوں،تجارت میں آسانیوں سے خطہ ترقی کرے گا،یورپین ممالک دیکھتے ہی دیکھتے اوپر چلے گئے ،ہمارے خطے کیلئے بھی زبردست مواقع ہیں کہ رابطے بڑھائے جائیں،45کروڑ عوام کے خطے کو باہم مربوط کرکے انقلاب لایا جاسکتا ہے ،موسمیاتی تبدیلیوں سے سارا خطہ متاثر ہوگا،خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت لگائے ،اب ہم نے پورے پاکستان میں 10ارب درخت لگانے کی مہم کا آغاز کیا ہے ،ای سی اوکے 10ممالک درخت لگانے پرتوجہ دیں، افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا کے بعد پرامن انتقال اقتدار چاہتے ہیں۔