کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں کہ پڑھتے نہیں ، کچھ ان پڑھ بھی ہوتے ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ ان سے پوچھو کہ کتنی تعلیم ہے تو وہ کہتے ہیں کہ کوئی اتنی زیادہ تعلیم نہیں ، بس 7 ،8 ایم اے اور ایک دو ایم فل پی ایچ ڈی ۔ یہ صرف مذاق یا کہاوت نہیں بلکہ حقیقت ہے ۔ ہمارے مہربان دوست محمد ندیم اشرف اسی معیار پر اترتے ہیں ۔ وہ ریسرچ اسکالر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے ادیب و شاعر بھی ہیں ۔ حال ہی میں ان کا پنجابی مجموعہ کلام عشق بولدا سامنے آیا ہے اورسرائیکی کلام بھی شائع ہو رہا ہے ۔ اس حوالے سے بات کرنے سے پہلے میں عرض کروں گا کہ ان کے پنجابی مجموعہ کلام کے بارے میں معروف لکھاری نعمان منظور لکھتے ہیں ’’ جب دل اللہ کے محبوب نبی اکرم ؐ کیلئے درود اور سلام کے پھولوں جیسے تحفے پیش کرتا ہے تو اس وقت ’’ عشق بولتا ہے ‘‘ ۔ جناب ندیم اشرف کا ہر کام منفرد ہے ، ان کے ہر کام میں اللہ کے نام کے بعد عشق نبیؐ ملتا ہے۔ نعت لکھنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے، سمجھ لیں یہ دو دھاری تلوار پر چلنے کا نام ہے ، اگر اس میں تھوڑی سہی بے احتیاطی ہو جائے تو بندہ کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ جناب ندیم اشرف پر اللہ اور اللہ کے محبوبؐ کی خاص عنایت ہے، جو ان سے یہ کام کروا ہی رہا ہے۔ جیسے کسی درد مند انسان کیلئے آنسو کے ذخیرے کے سوا کچھ نہیں ہوتا ، کسی گلوکار کے پاس اسکی آواز ، آرٹسٹ کے پاس اس کا فن اور شاعر کے پاس اس کے الفاظ ہوتے ہیں ، جس طرح درد مند انسان کے آنسو باہر آئیں تو وہ دیکھنے والوں کو متاثر کرتے ہیں ، اسی طرح شاعر اپنے الفاظ اور اپنے جذبات کے ساتھ پڑھنے والوں کو متاثر کرتا ہے۔ چاہے کسی بھی شاعر کی شاعری میں اونچ نیچ ہو ، یا پھر وہ شاعری کے قانون و قاعدے پر پوری نہ اُترتی ہو ، پھر بھی اسکے احساسات اور جذبات سے انکار نہیں کیا جا سکتااور اسکے خلوص اور اسکی محبت ہی تعریف کا معیار بنتی ہے۔ معروف ریسرچ اسکالر ، ادیب اور شاعر محمد ندیم اشرف کا سرائیکی شعری مجموعہ ’’ حسن ازل چودھار ڈٹھم ‘‘ تصوف اور معروف کا بہترین خزانہ ہے۔ اس کتاب میں ایک نظم طویل ’’ حسن ازل چودھار ڈٹھم ‘‘ 56 صفحات پر مشتمل ہے ۔ یہ ساری نظم تصوف بارے ہے۔ نظم دیکھ کر خواجہ فرید ؒ کی کافی ’’ ہر صورت وچ دلدار ڈٹھم ‘‘ یاد آ جاتی ہے ۔ خواجہ فرید سئیںؒ اور ندیم اشرف کاموضوع ایک ہے پر اسلوب اور انداز اپنا اپنا ہے۔ ندیم اشرف کی کچھ لائنیں ملاحظہ فرمائیں : کتھ بلھے شاہؒ دا رقص ڈٹھم کتھ خلقت کوں بے نقص ڈٹھم کتھ آئینے وچ عکس ڈٹھم کتھ اپنے آپ کوں یار ڈٹھم سئیں ندیم اشرف کا یہ شعری مجموعہ سرائیکی میں ہے ، پر ان کی کہانی عجیب ہے ۔وہ کہتے ہیں در اصل میرے بزرگوں کی زبان سرائیکی تھی کیونکہ وہ عیسیٰ خیل سے آئے ۔ بہاولنگر کے پنجابی ماحول میں آ کر ہم بھی پنجابی زبان بولنے لگ گئے ۔ اب پنجابی بولتے ہیں اور سرائیکی اتنی نہیں آتی جتنی ملتان ،بہاولپور ، دیرہ غاز یخان ، میانوالی ،دیرہ اسماعیل خان کا سرائیکی بول سکتا ہے۔ مگر سرائیکی کے ساتھ محبت ضرور ہے کہ یہ میرے وسیب اور میرے بزرگوں کی زبان ہے۔ ندیم اشرف بتاتے ہیں کہ مجھے سرائیکی شاعری کا خیال خواجہ فرید سئیںؒ کی وجہ سے ہوا کہ ان کی سوچ ،فکر اور شاعری سے بہت متاثر ہوں ۔ وہ خود لکھتے ہیں : مٹھڑا مٹھڑا بول فریدی سخن انوکھا بول فریدی واحد وحدت رمز رموزی بھید کللڑا بول فریدی ایک اور شعر میں بابا بلھے شاہ ؒ ، خواجہ فرید سئیں ، صابر پیا اور داتا سئیں کے ساتھ اپنے مرشد ابو انیس سئیں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں : باواؒ خواجہؒ صابرؒ داتاؒ کتھ سئیں ابو انیس سرکار بابا بلھے شاہؒ سئیں نے اپنی شاعری میں چرخے کا ذکر بہت کیا اور بابا بلھے شاہ سئیںؒ کی کافی ’’ گھم چرخڑے آ گھم ، تیڈی کتن آلی جیوے ‘‘ کو پٹھانے خان اور عابدہ پروین نے محبت کے ساتھ گایا ۔ ندیم اشرف نے بھی چرخہ لکھا: بھرہوں چرخہ کتدی کتدی تروڑ بیٹھی ہاں تند پونی میڈی ٹوٹے ٹوٹے اتے چرخہ تھی گیا بند شاعر ہو اور رمز کی بات نہ کرے ،محبت کی بات نہ کرے ، عشق کا ذکر نہ کرے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ سئیں ندیم اشرف نے بھی اپنی شاعری میں عشق کی بھی بات کی اور عشق حقیقی کی بھی ۔ ندیم اشرف کمال آدمی ہیں ، اللہ نے ان کو بہت زیادہ صلاحیتوں سے نوازا ، آپ کی سات کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔ ’’ زادِ عشق‘‘ آپ کا نعتیہ اردو کلام ہے ۔ ’’ عشق بولدا اے ‘‘ پنجابی شعری مجموعہ ہے ۔ ’’ آپ بیتے ‘‘ ان کی آپ بیتی ہے ۔ ’’ عشق جاوداں ‘‘ اردو شعری مجموعہ ہے ۔ ایک کتاب حضرت امیر خسروؒ کے بارے میں ہے جس کو انہوں نے ’’ شاہِ سخن ‘‘ کا نام دیا ۔ ’’ مٹا دے ہستی ‘‘ یہ کتاب انسان اور انسانیت بارے ہے۔ ایک اور مجموعہ ’’ سازِ ہستی ‘‘ کے نام سے ہے اور یہ کتاب آٹھویں کتاب ہے ۔ ندیم اشرف بنیادی طور پر انجینئر ہیں اور ماشااللہ اب ڈاکٹر بھی بن جائیں گے کیونکہ ان کی فارسی زبان میں پی ایچ ڈی مکمل ہونے والی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ندیم اشرف اسلامیات، اردو، اقبالیات، تاریخ ،پولیٹیکل سائنس، فارسی ، سرائیکی اور پنجابی میں ایم اے کیا ہوا ہے۔ فارسی ایم فل میں انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کیا ۔ یہ صرف کہنے کی بات نہیں بلکہ یہ بہت بڑا فیض ہے جو کہ ہر ایک کو نہیں ملتا ، صرف اس کو ملتا ہے جس پر اللہ اور اللہ والے کا خاص کرم ہو۔ہم سئیں ندیم اشرف کو کم عمر میں بڑی کامیابیاں حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ اتنا کچھ حاصل کرنے کے باوجود ان میں وسیب کی عاجزی اور انکساری کا جوہر موجد ہے۔ خواجہ فرید سئیں نے فرمایا: تونیں جو دریا نوش ہن پر جوش تھی خاموش ہِن اسرار دے سرپوش ہن صامت رہن مارن نہ بک