واشنگٹن(این این آئی) امریکہ کے 7 قانون سازوں نے ایک دستخط شدہ خط میں کہا ہے کہ کشمیر سے جبری گمشدگیوں، بڑے پیمانے پر نظربندیاں، ریپ، جنسی استحصال اور رہنماؤں کو ہدف بنا کر نظر بند کرنے کے الزامات کی رپورٹس کربناک ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق ایک ہفتے کے دوران اراکین کانگریس کا ٹرمپ انتظامیہ کو لکھا گیا یہ تیسرا خط ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ۔قبل ازیں لکھے گئے خطوط میں اراکین نے صدر ٹرمپ پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اور دیگر قابل ذکر تنازعات کے حل میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں، جبکہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے مبصرین کو فوری طور پر کشمیر جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر سکیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امور خارجہ پر کانگریس کا پینل رواں ماہ کے آخر میں کشمیر کے معاملے پر سماعت بھی کریگا۔اراکین کانگریس کے مطالبات کے تین اہم نکات ہیں جن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی گئی ہے ، پاکستان اور بھارت میں جنگ سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے جبکہ کشیدگی میں امریکہ کے مزید متحرک کردار کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ اگرچہ بھارت کی جانب سے ثالثی کی مخالفت کی جا رہی ہے تاہم ماہرین کے مطابق واشنگٹن میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ کشمیر جیسا تنازع بیرونی مدد کے بغیر حل نہیں ہوسکتا۔