سرینگر (نیوزایجنسیاں )مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے لوگوں کو خوفزدہ کرنے اور تحریک آزادی سے ان کی توجہ ہٹانے کیلئے اب بازاروں کو نذرآتش کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بڈگام کی تحصیل بیروہ میں گذشتہ 15 روز کے دوران 15 دکانیں نذرآتش کردی گئی ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب بیروہ قصبے کے بس اڈے میں رات کے وقت 12 دکانیں خاکستر کردی گئیں جن میں زیادہ تر پھل فروشوں کی تھیں۔ اس سے پہلے اسی بازارمیں تین الگ الگ واقعات میں دکانیں جلائی گئیں۔ پے درپے پیش آنے والے ان واقعات کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے 5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کی سڑکیں اور بازار مکمل بھارتی فورسز کے کنٹرول میں ہیں جبکہ دن کے اوقات میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد ہے اور یہ ممکن ہی نہیں کہ بھارتی فورسز کے سوا کوئی دوسرا یہ واقعات انجام دے سکے ۔ادھر مقبوضہ وادی میں منگل کو44ویں روز بھی کرفیو اور دیگر پابندیاں جاری ر ہیں جبکہ موبائل، لینڈلائن فون ، انٹرنیٹ سروسز اور ٹی وی نشریات بھی بندہیں۔ مقبوضہ علاقے میں تمام دکانیں ، کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند اور سڑکیں سنسان ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر اور دیگر علاقوں میں بھارتی فورسز نئے بنکرز تعمیر کررہی ہیں۔کرفیو اور سخت پابندیوں کی وجہ سے علاقے میں انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے اور وادی کشمیر اور جموں کے کرفیو زدہ علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی شدید قلت پائی جاتی ہے ۔ ادھر محصور کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے بھارتی پنجاب کے مختلف اضلاع میں دھرنے دینے کا سلسلہ جاری ہے ۔مظاہرین نے بھارتی وزیر اعظم کے پتلے بھی نذر آتش کیے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق دھرنے جنوبی پنجاب کے اضلاع بھٹنڈا، منسا، فریدکوٹ،سنگرور، فیروز پور اور برنالہ میں دیے گئے جبکہ موہالی اور ترن تارن میں مظاہرین نے بھارتی وزیر اعظم کے پتلے بھی نذر آتش کیے گئے ۔ چندی گڑھ میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی میں شرکت کیلئے جانے والوں نے پولیس کے روکنے پر احتجاجی دھرنے دیے اورنریندر مودی کے پتلے نذر آتش کئے ۔ موہالی میں بھی کسانوں اور طلبہ یونینوں سے وابستہ کارکنوں کو احتجاجی مارچ میں شرکت سے روکنے کیلئے گرفتارکیاگیا۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ان گروپوں نے گورنر کیلئے ایک یادداشت تیار کی تھی جس میں آرٹیکل 370 اور35Aکی بحالی ، کشمیریوں کیلئے حق خودارادیت اورمقبوضہ کشمیر میں کالے قانون کی منسوخی کا مطالبہ کیاگیا ہے ۔ بھارتی حکومت کی طرف سے مظاہرین کو موہالی پہنچنے سے پہلے روکنے کا فیصلہ اس کیلئے الٹا پڑ گیا کیونکہ ہزاروں افراد نے وہیں دھرنا دیا جہاں ان کو روکا گیا۔ پولیس کی طرف سے چندی گڑھ کی طر ف مارچ کوموہالی میں روکنے کے بعداسی طرح کے مظاہرے گیارہ اضلاع کے 23مقامات پر کئے گئے ۔