کراچی،اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،92نیوز رپورٹ،وقائع نگار ،سپیشل رپورٹر ) پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین برطرفیوں کیخلاف دوسرے روز بھی احتجا جی مظاہرہ کیا اور نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیکر بیٹھ گئے ، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ برطرف ملازمین کو واجبات کی مد میں 10 ارب روپے ادا کریں گے ،برطرفیاں نہ کرتے تو مزید کئی سوارب جھونکنا پڑتے ،بلاول نے کہا کہ حکومت کو ملازمین کا معاشی قتل نہیں کرنے دینگے ،سٹیل ملز ملازمین کے بجائے عمران خان کو برطرف ہونا چا ہیئے ۔تفصیلات کے مطابق برطرف ملازمین پھر سڑکوں پر نکل آئے ،مشتعل مظاہرین نے نیشنل ہائی وے بلاک کردی جس سے بدترین ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ،شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا ہے کہ سٹیل ملز پر 230 ارب روپے کے قریب قرضہ ہے ، ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لیے ماہانہ 75 کروڑ روپے درکار ہوتے ہیں ، ملازمین کی تعداد ساڑھے 9 ہزار ہے جن میں سے 4 ہزار500 ملازمین کے 10 ارب روپے بقایا جات ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ سارے معاملات کو حل کریں جس کے لیے سٹیل ملز کی 1200 ایکڑ زمین کا لیز ایگریمنٹ کیا جا ئیگا ، سٹیل ملز کی نجکاری کا عمل شفاف طریقے سے مکمل کریں گے ۔ بلاول نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ہر ایک ملازم کو کام پر واپس لائے گی، اس تاریخی صنعتی اثاثہ کی سرزمین سندھ کے عوام کی ہے ۔ پی ڈی ایم کے کے ترجمان میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ نئے پاکستان میں غریب عوام کے منہ سے دو وقت کی روٹی تک چھینی جارہی ہے ۔صوبائی وزیراسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ملازموں کوبرطرف کرنیکا جابرانہ فیصلہ واپس لے ،نجی ٹی وی سے گفتگو میں حماد اظہر نے واضح کیا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑا تو کریں گے ، آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے ، جیسے ہی موقع ملے گا آئی ایم ایف کا پروگرام بحال کر دیا جائے گا۔