پیر کے روز بحیرہ عرب میں آنے والے طوفان ’’کیار‘‘ سے سمندر بپھر گیا جبکہ رات کے وقت سمندر میں مزید جوش کے بعد پانی کراچی کی ساحلی پٹی پرآ نکلا جس کے نتیجے میں ابراہیم حیدری کے علاقے ریڑھی گوٹھ،لٹھ بستی اور چشمہ گوٹھ کے علاقے زیر آب آنے سے پانی گھروں کے اندر داخل ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ قریباً سو سے زائد کچے مکانوں کو نقصان پہنچا اور سینکڑوں لوگ متاثر ہوئے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق اگرچہ طوفان کا رخ عمان کی طرف ہے اور اس سے پاکستانی ساحلی علاقوں کو کسی بڑے نقصان کا اندیشہ نہیں تاہم بارشوں کے امکان کے باعث ساحلی علاقوں کے مکینوں کے لئے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جن سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ ساحلی علاقوں کے مکینوں کو طوفان کے حوالے سے خصوصی الرٹ جاری کئے جائیں اور انہیں محفوظ علاقوں میں پہنچانے کے لئے فوری اور عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ کسی جانی نقصان کا اندیشہ نہ رہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سمندری طوفان ساحلی علاقوں میں داخل ہوا ہے۔ سمندر میں رستا خیزی کسی بھی وقت پیدا ہو سکتی ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ساحلی پٹی کے ساتھ آبادیوں کے تحفظ اور ان کی محفوظ علاقوں میں منتقلی کا بندوبست مستقل بنیادوں پر کیا جانا چاہئے۔ اس سلسلہ میں صوبائی حکومت کے علاوہ شہری انتظامیہ کو ضروری امدادی سامان ہمہ وقت تیار رکھنا چاہئے تاکہ مستقبل میں کسی ایسی ہنگامی صورتحال کی صورت میں جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔