لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر صحافی و تجزیہ کار رانا محمد عظیم نے کہا ہے کراچی کے جلسے میں اپوزیشن میں سخت اختلافات پیدا ہوئے ، چھوٹی جماعتوں کو تحفظات ہیں کہ ہمیں کسی فیصلے میں لیا ہی نہیں جاتا۔پروگرام دی لاسٹ آورمیں اینکر پرسن یاسر رشیدسے گفتگو میں انہوں نے کہا25اکتوبر کے جلسے کے بعد چھوٹی جماعتیں اجلاس بلاکر فضل الرحمان پر عدم اعتماد کریں گی، فضل الرحمان اپنی پارٹی کے چند لوگوں سے استعفے لینگے اور وہ بھی صرف دکھانے کیلئے ،پیپلز پارٹی نے تو کہہ دیا ہے کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کرینگے ۔ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز اسلام آباد رائو خالد نے کہا میں نے پہلے دن ہی کہا تھا پی ڈی ایم تقسیم ہوگی،ان کا ایجنڈا قابل عمل ہی نہیں،یہ ہی کلیئر نہیں کہ ان کا مقصد کیا ہے ،کیا یہ عمران خان کی حکومت ہٹانا چاہتے ہیں، اگر یہ ہٹا لیتے ہیں تواس کے بعد ان کا ایجنڈا کیا ہوگا، سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز کراچی سعید خاور نے کہاجو جلسے اپوزیشن کے ہوئے ہیں ان میں اچھی تقریریں چھوٹی جماعتوں کے نمائندوں کی تھیں مگر وہ رپورٹ ہی نہیں ہوئیں،اگر چھوٹی پارٹیوں کی آواز آگے تک نہ پہنچائی گئی تو اختلافات سامنے آجائینگے ،گلگت بلتستان کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کیلئے حمایت موجود ہے ،یہ وہاں پر ایک دوسرے کیخلاف صف آرا ہونگے ۔بیوروچیف اسلام آباد سہیل اقبال بھٹی نے کہا کوئٹہ اور پشاور کے جلسوں کی پلاننگ ہورہی ہے کہ وہاں پر کچھ ایسے نعرے لگائے جائیں جو بہت خطرناک ہوسکتے ہیں،نعرے بازی رکوانے کیلئے پی ڈی ایم میں شریک کچھ جماعتوں سے باضابطہ طور پر رابطہ کیا گیا، رینٹل پاورمعاہدوں میں کرپشن کی بھرمار کی گئی ،نیب کی ٹیم نے تحقیقات کیں ،بہت سے کیسز میں ریفرنسز فائل ہوچکے ہیں،لاکڑا پاور ریفرنس بارے سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ ڈے ٹو ڈے اس کیس کی سماعت کی جائے ،یہ پاکستانی حکومت کی سرکاری کمپنی تھی جس نے کار کے رینٹل پاور کمپنی کے ساتھ 231میگا واٹ بجلی کا کنٹریکٹ سائن کیا،کمپنی کے پاس پیسے نہیں تھے ،انہوں نے 14فیصد ادائیگی کیلئے نیشنل بینک سے قرض لیا،ترک صدر کی کوششوں سے اس کمپنی نے ہرجانے کا کیس واپس لے لیا،ہم نے کارکے سے جو رقم وصول کرنی تھی وہ 128ارب ڈالرتھی، ہم نے وہ معاف کردئیے مگر لاکڑا کمپنی نے نیشنل بینک سے قرض لیا تھا اس پر سود بھی تھا، وہ رقم واجب الادا 7ارب 7کروڑ روپے ہے ، پاور ڈویژن نے ای سی سی سے کہا آپ قومی خزانے سے یہ رقم ادا کردیں،اس صورت میں بھی عوام کو ہی چونا لگایا گیا ہے ۔