کراچی(سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے کراچی میں ریلوے اراضی پرقائم تمام عمارتیں ایک ہفتے میں گرانے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے حکومت نہیں چاہتی کراچی سرکلر ریلوے چلے ۔عدالت نے الہ دین پارک سے متصل زیرتعمیربلڈنگ کی لیزمنسوخ کرتے ہوئے اسے بھی مسماراورکڈنی ہل پارک کو مکمل بحال کرنے کی ہدایت کردی۔جمعرات کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس جسٹس گلزاراحمد نے کراچی سرکلرریلوے کی بحالی سے متعلق دائردرخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ کراچی سرکلرریلوے کی بحالی کا کام6ماہ سے تعطل کا شکارہے ۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا پراجیکٹ اب سی پیک میں شامل ہوچکا ہے ،ہم فریم ورک مکمل کرکے وفاقی حکومت کو3باربھیج چکے ہیں،ماضی کا سرکلرریلوے بحال کرنا ممکن نہیں۔عدالت نے استفسارکیا کراچی سرکلرریلوے بحال نہیں کیا،الٹا سی پیک میں ڈال دیا،سیکرٹری ریلوے نے کہا بحالی کی سندھ حکومت نے ذمہ داری لی تھی۔چیف جسٹس نے کہا ہمیں کہانیاں مت سنائیں،بابو کی طرح بات مت کریں آپ کام نہیں کرسکتے تو گھرجائیں، آپ منشی نہیں سیکرٹری ریلوے ہیں،معاہدے کے تحت وزارت ریلوے نے اپنا کام نہیں کیا۔تجاوزات کاخاتمہ اورزمین سندھ حکومت کے حوالے کرنا ریلوے کی ذمہ داری تھی۔ عدالت میں موجود بیرسٹرفیصل صدیقی نے بتایا امیروں کی عمارتیں نہیں گرائی گئیں بلکہ ساڑھے 6ہزار غریبوں کو بے گھرکردیا گیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے ریلوے کی زمین پربڑی بڑی عمارتیں بن گئی ہیں جاکرایک ہفتے میں گرائیں،کمشنرکراچی سن لیں! ایک ہفتے میں ریلوے کی زمین سے قبضے ہٹائیں،جو کچھ راستے میں آتاہے سب توڑدیں،ریلوے کی ہاؤسنگ سوسائٹیزہوں یا پٹرول پمپ سب گرائیں،ہمیں اصل حالت میں کراچی سرکلرریلوے چاہیے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے ریلوے کی اراضی پرہوٹل کی تعمیر اورزمین پرائیویٹ پارٹی کو دینے پروفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔عدالت نے الہ دین پارک سے متصل راشد منہاس روڈ پرزیرتعمیربلڈنگ پرحکم امتناع کی درخواست مسترد کردی اوراسکی لیزکومنسوخ کرکے گرانے کا حکم دیدیا، کڈنی ہل پارک کی زمین پرغیرقانونی قبضے کے سماعت پرعدالت نے کڈنی ہل پارک مکمل بحال کرنیکا حکم دیتے ہوئے میئرکراچی کو تجاوزات فوری ختم کرانیکاحکم دیا۔ ادھر سپریم کورٹ نے کراچی میں غیرقانونی تعمیرات پرڈائریکٹرجنرل بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سندھ ظفراحسن کو فوری ہٹانے اورادارے کے کرپٹ افسروں کو برطرف کرنیکا حکم دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو معاملہ خود دیکھنے کی ہدایت کی۔غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت میں شاہراہ فیصل اور شاہراہ قائدین کے سنگم پرغیرقانونی عمارت کی تعمیرکا معاملے پرڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا ایکسٹرا لینڈ پریہ بلڈنگ بنائی گئی ہے ۔چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا یہ تو چائنہ کٹنگ ہے ۔درخواست گزارنے کہا یہ دوسرے منظورقادرکاکا ہیں،چھوٹی زمینوں پربلند عمارتوں کی تعمیرکی اجازت دے رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا اس ڈی جی کو تو فوری برطرف ہونا چاہئے ۔ اس طرح کی تعمیرات میں ایس بی سی اے کے افسران ملوث ہیں،ایسی ہی تعمیرات نے کراچی کو تباہ کیا۔عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ افسران کی جگہ ایماندارافسران کو تعینات کرنے ،چیف سیکرٹری کوڈی جی ایس بی سی اے کا اضافی چارج سنبھالنے کی ہدایت کردی۔دریں اثنا سپریم کورٹ کراچی میں تجاوزات،غیرقانونی تعمیرات،پارکوں کی حالت پرصوبائی اورشہری انتظامیہ پربرس پڑی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ناظم آباد میں کھلے عام پیسے لیکرپورشن بن رہے ہیں،کوئی پوچھنے والانہیں،پارک،قبرستان اوررفاعی پلاٹس غائب ہوگئے ،کراچی کوچلانا ہے توچلاکردکھائیں،طوطامینا کی کہانیاں مت سنائیں۔بے نظیربھٹو پارک کی جگہ پرعمارت کی تعمیرپرعدالت برہم ہوگئی،شہرسے تجاوزات ختم،باغ ابن قاسم سے قبضہ ختم کرانیکا حکم دیا۔دریں اثناء سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے حکومت سندھ نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ظفر احسن کو عہدے سے ہٹا دیا ہے ۔ چیف سیکرٹری نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔ نوٹیفکیشن میں سابق ڈی جی ظفر احسن کو لوکل گورنمنٹ اینڈ ہاؤس ٹاؤن پلاننگ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔