سپریم کورٹ نے کراچی سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایڈووکیٹ جنرل کو 9 اگست تک مہلت دیتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ’’ بارش سے 22 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ اگر 7 شدت کا زلزلہ آیا تو آبادی ختم ہو جائے گی‘‘۔ شہر قائد میں بارش کے پانی کی عدم نکاسی کی وجہ سے کراچی کی گلیاں اور بازار ندی نالوں میں تبدیل ہو گئے تو سڑکوں پر پڑے کچرے نے پانی میں شامل ہو کر شہر کو تعفن زدہ جوہڑ میں تبدیل کر دیا۔ رہی سہی کسر بلدیہ کراچی اور سندھ حکومت کی باہمی مخاصمت نے نکال دی۔ کراچی میں لینڈ مافیاز کی من مانیوں اور قوت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ سپریم کورٹ کی مسلسل ہدایات کے باوجود پاکستان ریلوے نے تجاوزات کی وجہ سے سرکل ریلوے منصوبے کو مکمل کرنے سے معذرت کر لی ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کے وزیر بلدیات نے تجاوزات ختم کروانے کے بجائے استعفیٰ دینے کا کہہ دیا تھا۔ لینڈ مافیا نے نکاسی کے نالوں کو تجاوزات بڑھا کربند کر دیا ہے۔ انتظامی بدنظمی اور لوٹ مار کا نتیجہ ہے کہ معزز جج کو’’ عزت بیچی، ضمیر بیچا‘‘ایسے تلخ الفاظ استعمال کرنا پڑے۔اب معزز عدالت نے شہر کو اصل حالت میں بحال کرنے کے لئے رپورٹ پیش کر نے کے لیے ایک بار پھر مہلت دی ہے۔ بہتر ہو گا کراچی کی سیاسی پارٹیاں بد عنوان مافیا کے ہاتھوں میں کھیلنے اور اپنی سیاسی قوت کو اپنے مفا دات کے لیے شہر کی تباہی پر خرچ کرنے کے بجائے کراچی کی تعمیر ترقی کے لیے استعمال کریں تاکہ تجاوزات کے خاتمے کے بعد شہر کی رونقیں بحال ہو سکیں۔