کراچی(سٹاف رپورٹر،92نیوز رپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک،صباح نیوز) سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کراچی کی تمام شاہراہوں سے تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کراچی میں حکومت اورسندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں،چیف جسٹس گلزار احمدخان نے میئر کراچی کو جھاڑپلا دی جبکہ کرنٹ لگنے کے واقعات پرسی ای او کے الیکٹرک کو فوری طلب کرلیا۔جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہ کہاں ہے مئیر کراچی ؟ اس پر وسیم اختر نشست سے کھڑے ہوگئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ جاؤ بھائی اب جان چھوڑو ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کراچی کو ہر کوئی تباہ کر رہا ہے ، لگتا ہے صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کی شہر سے دشمنی ہے ، کراچی کو بنانے والا اب تک کوئی نہیں آیا، میئر کراچی کہتے ہیں میرے پاس اختیارات نہیں، اگر اختیارات نہیں تو گھر جاؤ، کیوں میئر بنے بیٹھے ہو۔ چیف جسٹس نے وسیم اخترسے سوال کیا آپ کب جائیں گے ؟، میئر کراچی نے جواب میں کہا 28اگست کو مدت ختم ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا جاؤ، جان چھوٹے شہر کی، کراچی کے میئرز نے شہر کو تباہ کر دیا، لوگ آتے ہیں جیب بھر کر چلے جاتے ہیں شہر کیلئے کوئی کچھ نہیں کرتا۔ وزرا بڑی بڑی گاڑیوں میں مسکراتے ہوئے گھومتے ہیں ،شہر کا حلیہ بگڑ گیا ، وزیر اعلی صرف ہیلی کاپٹر پر چکر لگاتے ہیں کرتے کچھ نہیں ۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی کے بلدیاتی مسائل اور تجاوزات سمیت غیر قانونی بل بورڈز گرنے کے واقعہ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس گلزار احمد نے اداروں کی ناقص کارکردگی پر شدید اظہار برہمی کیااور کہا آپ لوگوں نے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا ، سب سے زیادہ بل بورڈز رہائشی عمارتوں پر لگے ہیں، شارع فیصل پر عمارتیں دیکھیں، اشتہار ہی اشتہار لگے ہیں ، وہاں لوگ کیسے جیتے ہوں گے ، اگر یہ بل بورڈ گر گئے تو بہت نقصان ہوگا، یہ قانون کی خلاف ورزی ہے ، حکومت کا کام ہے بلڈنگ پلان پر عمل کرائے لیکن یہاں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ،ہرآدمی خود مارشل لا بنا بیٹھا ہے ،سندھ حکومت کی رٹ کہاں ہے ؟۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا کوئی ہے جو اس شہر کو صاف کرے ؟،یہاں بچے گٹر کے پانی میں روز ڈوبتے ہیں، میری گاڑی کا پہیہ بھی گٹر میں پھنس گیاتھا، کون ذمہ دار ہے اس صورتحال کا ؟ اور ٹوٹی سڑکوں ، کچرے اور اس تعفن کا ۔کراچی میں بجلی کا بحران بھی بدترین ہوگیا،سب ایک دوسرے کو مارنے پر تلے ہیں ، روز آٹھ دس لوگ مر رہے ہیں اور نیپرا کچھ نہیں کر رہی ہے ، ایک چھوٹا سا آدمی کراچی کی بجلی بندکردیتا ہے ،کراچی کی بجلی بند نہیں کرنے دیں گے ، کے الیکٹرک نے اربوں کھربوں کے حساب سے کما لیا ہے ، بجلی والوں نے باہر کا قرضہ کراچی سے نکالا ہے ، ہر فرد جو جاں بحق ہوتا ہے اس کامقدمہ درج ہونا چاہئے ، کے الیکٹرک کے ڈائریکٹرز کو گرفتار کیا اور جیل بھیجا جائے ،کے الیکٹرک کے سی ای او کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے ، پوری انتظامیہ کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے ، ہم حکم نامہ بھی جاری کریں گے ۔ چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے کہا سب کو فارغ کریں ،آپ کے پاس اختیار ہے ۔ ڈائریکٹر ایڈورٹائز منٹ وزیر علی کہاں ہیں۔عدالت نے ضلع جنوبی کے چیئرمین سمیت متعلقہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیدیا۔