کراچی،اسلام آباد، جیکب آباد(سٹاف رپورٹر ، خبرنگار، نامہ نگار، صباح نیوز، این این آئی)سپریم کورٹ نے شہر میں موجود تمام غیر قانونی شادی ہال فوری گرانے کا حکم دے دیا ہے ۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کراچی رجسٹری میں شادی ہالز سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔ کمشنر کراچی نے رپورٹ میں بتایا کہ غیر قانونی شادی ہالز مسمار کردیئے گئے ہیں۔کورنگی شادی ہالز ایسوسی ایشن کے وکیل انور منصور خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا شادی ہالز قانونی تقاضوں کو پورا کرکے بنائے گئے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایس بی سی اے کے پاس رہائشی پلاٹ کو کمرشل کرنے کا کیا اختیار ہے یہ سب جعلی کاغذات نکلے ہوئے ہیں۔مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔ تین رکنی بینچ نے ، کراچی سرکلر ریلوے 9 ماہ میں منصوبہ مکمل کر کے ریلوے کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے ایف ڈبلیو او سے کہا کہ آپ وزیراعلیٰ کی رپورٹ پڑھیں انہوں نے کہا آپ کو کچھ نہیں آتا۔ چیف جسٹس نے کہا ایف ڈبلیو او کو پیسے بنانے کیلئے یہ کام نہیں دیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے شاہراہ قائدین پر قائم نسلہ ٹاور کو غیرقانونی قرار دے کر گرانے کا حکم دے دیا۔تین رکنی بینچ نے کڈنی ہل پارک متاثرین کو مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے نسلہ ٹاور کے بلڈر کو نوٹس جاری کردیئے اور آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے ۔ کمشنر کراچی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایس بی سی اے نے کہا ہے کہ عمارت نالے پر نہیں۔ چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر پر برہمی کا اظہار کیااور ریمارکس دیئے کہ انہیں کہاں سے امپورٹ کیا؟ ہمارا آرڈر کیا تھا اور یہ کیا بتا رہے ہیں، کمشنر کراچی، ڈی جی ایس بی سی اے کو معلوم نہیں کتنے نیب ریفرنس بنیں گے ان کے خلاف، یہ ربڑ اسٹیمپ ہیں، ہم کمشنر کراچی کو ہٹانے جارہے ہیں، چیف سیکرٹری صاحب آپ ایسے افسر فارغ کریں۔ چیف جسٹس نے کہا ایس بی سی اے بلڈرز کا ایجنٹ ہے ، پوری بلڈنگ ہی نالے پر کھڑی ہے ، اچانک سے ایک پلاٹ نکلتا ہے اور کثیر المنزلہ عمارت بن جاتی ہے ، اگر پلاٹ نکلا ہے تو کیا پھر بیچ دیں گے ،کل سپریم کورٹ اور چیف منسٹر ہاؤس بھی الاٹ کردیں گے ،سب معلوم ہے کوئی کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کیوں مرتب نہیں کرتے ۔ ایس بی سی اے نے تو سب سے زیادہ گھپلے کئے ہیں، اصل آدمی تو کوئی اور ہے ،دنیا کو معلوم ہے کون چلا رہا ہے ۔ وزیر اعلی سندھ آئیں اور بتائیں یہ مختیار کار کیسے کام کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر محمد میاں سومرو کی ہمشیرہ کی درخواست پر جیکب آباد میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی اور املاک پر قبضوں کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ ادھر اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ نے قتل کے ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کسی شخص کو محض مقدمے میں نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا ۔جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیروز والا ضلع شیخو پورہ میں تہرے قتل کے ایک مقدمے میں نامزد ملزم کی درخواست قبل از گرفتاری ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قابل دست انداز پولیس جرم میں نامز ملزم کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی گرفتار کیا جاسکتا ہے ۔