وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کراچی کو 2ہفتوں میں کچرے سے پاک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کچرہ صفائی مہم شروع کر دی ہے اور عوام کے ساتھ مل کر کراچی سے کچرا صاف کر کے دکھائیں گے۔ وفاقی وزیر کے بیان پر ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ ’’آپ کے منہ میں گھی شکر‘‘ اللہ کرے ایسا ہی ہو اور اہل کراچی کی شہر کو کچرے سے پاک کرنے کی دیرینہ خواہش اور مطالبہ پورا ہو جائے۔ فی الحال تو کچرے کوٹھکانے لگانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ پورا شہر اس وقت کچرا کنڈی بنا ہوا ہے حالیہ دو روزہ بارشوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور شہر میں ہر طرف گندگی اور کچرا ہی کچرا دکھائی دے رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک سندھ حکومت اور کراچی شہر کی انتظامیہ عزم صمیم کے ساتھ اس مہم کو آگے لے کر نہیں بڑھے گی تب تک شہر سے کچرے کی صفائی ناممکن ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے صرف وفاقی حکومت پر انحصار کے کی بجائے سندھ حکومت صوبائی اور شہری وسائل کو کام میں لا کرکچرا صفائی مہم کو کامیاب بنائے۔اس کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے‘ محض دعوئوں اور نعروں سے کچرہ کبھی ختم نہیں ہو گا اس کے لئے عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام میں آگاہی مہم بھی شروع کرنے کی ضرورت ہے لوگوں کو بتایا جائے کہ وہ شاپروں کا استعمال کم سے کم کریں اورشہر میں کوڑے کے ڈھیر لگانے کے بجائے اپنے گھروں کے باہر کوڑے دان رکھیں اور اس میں اپنا کوڑا کرکٹ ڈالیں جسے بعدازاں کارپوریشن کی گاڑیاں لے جا کر تلف کریں۔