کراچی(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ کراچی کے دکاندار 30 ارب جبکہ لاہور کے صرف 70 کروڑ روپے ٹیکس دیتے ہیں، وزیراعظم مجھ سے بات نہیں کرتے لیکن ہمارے چیف سیکرٹری کو ہفتے میں 4 دن اسلام آباد اجلاسوں میں بٹھادیا جاتا ہے ،وزیراعظم نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سال سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس تک نہیں بلایا،میں کچھ کہوں تواوپر بیٹھا صاحب ناراض ہوجاتا ہے ،اجلاس بلانے کیلئے کہتا ہوں تو مجھے کہیں سے نوٹس بھجوا دیتے ہیں اورمیڈیا والے پوچھنا شروع کردیتے ہیں کہ آپ کب گرفتارہو رہے ہیں،ایک حد تک برداشت کرونگا،کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے اگر وفاقی حکومت تعاون کرے تو اس شہر کی تقدیر بدل سکتی ہے ،چیمبر والے مجھے دعوت دیتے ہیں کہ دورہ کرو،میں کیسے دورہ کروں،کراچی میں بزنس اور فیکٹریاں ختم ہورہی ہیں۔ان خیالات کا اظہاروزیر اعلیٰ نے آرٹس کونسل میں نئے تعمیر کیے گئے فوارے اور کیفے ٹیریا کے افتتاح کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلی نے کہا کہ میں ورلڈ بینک کا شکرگزار ہوں کہ وہ سندھ حکومت کی مدد کررہی ہے ، 28 درجے تک کاروباری لین دین میں بہتری آئی۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے چھوٹے دکاندار 30 بلین روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ لاہور کے چھوٹے دکاندار صرف 700 ملین روپے ٹیکس دیتے ہیں، ایک حد تک ہم برداشت کریں گے ، ہم دن رات محنت کررہے ہیں، یہ بات میں اس لیے کر رہا ہوں کہ یہاں ادیب ، رائٹر، صنعت کار اور دیگر لوگ بیٹھے ہیں ؛ ہم سب کو مل کر احتجاج کرنا ہوگا، وفاقی حکومت ناکام ہوچکی ہے ، میں چیمبربھی جائوں گا اور فیڈریشن بھی جائوں گا، میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ ہم سب آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں، وفاقی حکومت ہمیں کام کرنے دے پھر ہم سے حساب لے ۔