سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کراچی کی تمام شاہراہوں سے بل بورڈ ز فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ کراچی میں حکومت اور سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں‘ جناب چیف جسٹس پاکستان کے یہ ریمارکس بالکل بجا ہیں کہ کراچی کو ہر کوئی تباہ کر رہا ہے‘ لگتا ہے صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کی شہر سے دشمنی ہے۔ اس میں شبہ نہیں ہے کہ کراچی شہر کی رہائشی عمارتیں بل بورڈز سے اٹی پڑی ہیں‘ شاہراہ فیصل پر بھی بل بورڈ کا بے ہنگم ہجوم ہے‘ ہر طرف اشتہار ہی اشتہار ہیں۔ شہر کی کوئی سڑک بھی اشتہاروں سے خالی نہیں‘ لوگوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔ نجانے کس وقت یہ بڑے بڑے بل بورڈ ان پر گر پڑیں۔ادھربارشوں کی وجہ سے شہر کی گندگی جس طرح ابھر کر سامنے آئی ہے اس سے صوبائی اور شہری انتظامیہ کی ساری قلعی کھل گئی ہے۔ میئر اختیار کا رونا روتے ہیں ۔آخر کار فوج اب شہر کی صفائی میں مدد کر رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ صوبائی حکومت اور سول انتظامیہ نے اب تک شہر کی بہتری کے لئے کیا کیا ہے۔ بجلی اور گیس کا بحران اس قدر شدید ہو چکا ہے کہ ہر گھر پریشان ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی اور شہری انتظامیہ‘عدالت عظمیٰ کی ہدایات پر عمل کرے ‘ شہر کی ہر سطح پر صفائی کو اپنا اصل ہدف بنائے‘ عمارتوں کو بل بورڈوں اور اشتہاروں سے صاف کرے گندے پانی کے نکاس کا بندوبست کرے اور سرکاری فنڈز کو صحیح جگہ صحیح وقت میں استعما ل کرے تاکہ ملک کے سب سے بڑے شہر کے مکینوں کوچین نصیب ہو سکے۔