سندھ ہائی کورٹ نے کراچی چڑیا گھر‘سفاری پارک کیس میں چار ہاتھیوں کو نامناسب ماحول میں رکھنے سے متعلق درخواست پر ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی‘سینئر ڈائریکٹر چڑیا گھر کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ یہ کیسا المیہ ہے کہ ہمیں جانوروں کو پالنے کا شوق تو ہے لیکن ان کی مناسب دیکھ بھال نہیں کرتے۔ بلکہ جانوروں کے نام پر جو حکومتی فنڈز ہوتے ہیں، انہیں بھی خورد برد کرنے سے باز نہیں آتے۔ پہلے اسلام آباد میں ایک ہاتھی کے ساتھ یہ ظلم روا رکھا گیا، جس پر عدالت کو مداخلت کر کے اسے بیرون ملک مناسب ماحول میں بھیجنے کا حکم دینا پڑا، اب کراچی میں ہاتھیوں کے ساتھ ویسا ہی ظلم روا رکھا جا رہا ہے۔ ہاتھیوں کو پنجروں میں قید رکھ کر ان کی نقل و حرکت ختم کر دی گئی ہے جبکہ ایک ہاتھی کے پائوں میں زنجیر باندھ رکھی ہے۔ جس کے باعث اس کی صحت کو خطرات لاحق ہیں، چڑیا گھر اور سفاری پارک میں جانوروں کے لئے بدترین ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ بیمار ہاتھیوں کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے نہ ہی انہیں مناسب طبی سہولیات میسر ہیں، جو باعث تشویش ہے۔ اگر ہم جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کر سکتے تو پھر ہمیں ایسے جانور رکھنے کا حق نہیں ہے۔ اس سے دنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ حکومت فی الفور ملیکہ ‘ سونو‘ نور جہاں اور مدھو بالا کی صحت بارے لائحہ عمل تشکیل دے تاکہ ہم جانوروں کا خیال رکھنے والی مہذب قوم بن سکیں۔