کراچی (نمائندہ92نیوز)حق کیلئے احتجاج جرم بن گیا،کراچی پریس کلب سے وزیراعلیٰ ہاؤس مارچ کی کوشش کرنے والے اساتذہ کے خلاف لاٹھی چارج ، آنسو گیس کی شیلنگ اورواٹرکینن کے استعمال سے خواتین اساتذہ سمیت متعدد زخمی ہوگئے ،تفصیلات کے مطابق2017 میں آئی بی اے کے تحت اسکول ہیڈ ماسٹرزکا تحریری امتحان لینے کے بعد 957 اساتذہ کو صوبے کے مختلف اسکولوں میں ہیڈ ماسٹرزتعینات کیا گیا تھا اوران سے کہا گیا تھا کہ کنٹریکٹ کی مدت پوری ہونے کے بعد انہیں مستقل کردیا جائیگا مگررواں برس انکی مدت ختم ہونے کے بعد انہیں مستقل کرنے کے بجائے انکی مدت میں توسیع کردی گئی تھی اورکہا گیا کہ قانون سازی کے ذریعے انہیں مستقل کیا جائیگا مگروعدہ پورا نہ ہونے پرصوبے بھرکے آئی بی اے ٹیسٹ پاس اساتذہ پریس کلب پرجمع ہوگئے اوروزیراعلی ہاؤس کے باہردھرنے کیلئے مارچ کی کوشش کی مگر پولیس نے انہیں روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لاٹھی چارج شروع کردیا،اساتذہ مزاحمت کرنے لگے تو پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینکے اوراس سے بھی اساتذہ قابو میں نہ آئے تو پولیس نے واٹرکینن کا استعمال کیا اوراساتذہ کو وزیراعلی ہاؤس جانے سے روک دیا،اس موقع پراساتذہ کا کہنا تھا کہ اربوں روپے لوٹنے والوں کو تو کچھ نہیں کہا جارہا مگر اپنے حق کیلئے احتجاج پر مجبوراساتذہ کو مجرموں کی طرح سڑکوں پرگھسیٹا جارہا ہے ،علاوہ ازیں ایس پی ایل اے ،انجمن اساتذہ جامعہ کراچی اوردیگر اساتذہ تنظیموں پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اساتذہ کے جائزمسائل حل کریں بصورت دیگراساتذہ تنظیمیں بھی احتجاج میں شامل ہوجائینگی، مشیرِبرائے قانون مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ مستقل تقررکا مطالبہ کرنے والے اساتذہ پبلک سروس کمیشن کے تحت مشتہراسامیوں میں اپلائی کریں۔