یو ایس ایئر کوالٹی انڈس نے اپنی رپورٹ میں فضائی آلودگی کے لحاظ سے دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں کراچی کوتیسرے نمبر پر رکھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کی فضا میں آلودہ ذرات کی مقدار 372 پر ٹیکیو لیٹ میٹرز تک جا پہنچی ہے۔ فضائی آلودگی کا مسئلہ دنیا بھر میں شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق آلودہ فضا سے ہر سال ستر لاکھ افراد کی موت مواقع ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہر 10 میں سے 9 افراد آلودہ فضا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔ پاکستان میں جہاں کارخانوں روایتی بھٹوں،بھارت اور پاکستان میں فصلوں کی باقیات کو جلانا فضا آلودگی اور سموگ کی وجہ بن رہا ہے وہاں گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کا بھی 42 فیصد حصہ ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں جنگلات کا کٹائو بھی فضا کو آلودہ کر رہا ہے۔ حکومت نے گزشتہ چند برسوں سے فصلوں کو جلانے پرپابندی اور موسم سرما میں بھٹوں کی بندش کے فیصلے کئے ہیں مگر ان اقدامات کے باوجود بھی آلودگی میں کمی اس لیے نہیں ہو رہی کیونکہ حکومتی فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ گزشتہ دنوں پنجاب حکومت نے ماحول دوست بس چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی باقی صوبوں کو بھی تلقید کرنا چاہیے۔ بہتر ہوگا حکومت فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی کے فیصلے پر سوفیصد عملدرآمد کروانے کے ساتھ بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی یقینی بنائے۔ اس کے ساتھ ملک بھر میں شجرکاری کو فروغ دیا جائے تاکہ عوام کوسانس لینے کے لیے شفاف فضا میسر آ سکے۔