کراچی(سٹاف رپورٹر،صباح نیوز،این این آئی)کورنگی مہران ٹاؤن میں سفری سامان بنانے والی فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں3 سگے بھائیوں سمیت 16مزدور زندہ جل گئے جبکہ پوری فیکٹری مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئی،امدادی کاموں کے دوران 3فائرفائٹربھی زخمی ہوئے ، ایک مزدور کا والد بیٹے کی ہلاکت پر دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، وفاقی وزیر امین الحق اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اظہار افسوس کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے مہران ٹائون میں پلاٹ نمبرC/40پر قائم بی ایم لگیجزانڈسٹریز میں جمعہ کی صبح ساڑھے 9بجے کے قریب فیکٹری کی پہلی منزل پر موجود ڈرموں میں رکھے کیمیکل میں آگ بھڑک اٹھی جس میں 16مزدور زندہ جل گئے ۔محکمہ فائر بریگیڈ کے مطابق فیکٹری میں سفری سامان کی مختلف اشیاکی تیاری میں استعمال ہونے والا کیمیکل موجود تھااور آگ کیمیکل کے ڈرم میں لگی اور پھیلتی گئی ،آگ کی شدت سے عمارت کے کچھ حصے بھی گر گئے فائربریگیڈ کے مطابق امدادی کارروائی کے دوران 3 ریسکیو اہلکار زخمی ہوئے ،ایک اہلکار فیکٹری کی دوسری منزل سے گر کر زخمی ہوا،ایک مزدور نے میڈیا کو بتایا کہ فیکٹری کے پیچھے کی کچھ کھڑکیاں کھلی ہوئی تھیں۔ آگ کے دوران ہم نے شور مچایا مگر کسی نے نہیں سنا۔اس موقع پر موجود چیف فائر آفیسر مبین احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ فیکٹری کی چھت پر تالے لگے ہونے کے باعث مزدوروں کو چھت یا نیچے جانے میں مشکلات ہوئیں پولیس حکام نے بھی تصدیق کی کہ متاثرہ فیکٹری کے مطابق اندر 25 کے قریب لوگ موجود تھے ،پولیس کے مطابق متاثرہ فیکٹری کے مالک کا نام علی مرتضیٰ ہے اور فیکٹری منیجر کو پولیس حراست میں لیکر پوچھ گچھ شروع کردی ۔ فیکٹری میں کولنگ کا مکمل کرلیا گیا اور ڈپٹی کمشنر نے فیکٹری کو سیل کردیا ۔ بتایا گیا ہے کہ فیکٹری میں لیاری کے رہائشی 5بھائی بھی کام کرتے ہیں جن میں4 فرحان ، فرمان ، عرفان اور علی حسن جاں بحق ہو گئے ۔ فیکٹری کے بچ جانے والے ملازم عاطف نے بتایا کہ صبح سوا9 بجے کے قریب میں پہلے فلور پر موجود تھا کہ اچانک میری نظر آگ پر پڑی۔ بی ایم لیگیج کمپنی کے ملازم عینی شاہد حسین نے بتایا کہ آگ لگنے کی اطلاع فون کال پر فائر بریگیڈ کو دی گئی ، بیس منٹ گزرنے تک فائر بریگیڈ کے عملے کے نا پہنچنے پر مجھ سمیت ایک اور مزدور موٹر سائیکل پر سوار ہو کر قریبی فائر بریگیڈ سٹیشن پر آگ کی اطلاع دینے گئے تو وہاں موجود عملے کا کہنا تھا کہ گاڑی خراب ہے دوسرے فائر سٹیشن پر چلے جائو، ہم وہاں سے بلال کالونی فائر سٹیشن پر پہنچ تو ان کا کہنا تھا کہ گاڑیاں روانہ کردیں ،آتشزدگی کے اطلاع ملتے ہی مزدروں کے اہلخانہ موقع پر پہنچ گئے ، جبکہ جوان بیٹے کاشف کی ہلاکت پر ضعیف والد ذوالفقار کو دل کا دورہ پڑ گیا جسے تشویشناک حالت میں جناح امراض قلب منتقل کیا گیاجہاں وہ دم توڑ گیا ہے ۔ امدادی کاموں کے دوران ریسکیو اداروں کے 3 رضا کار اسد ، رضوان اور مدثر دم گھٹنے اور چھت سے گر کر زخمی ہوگئے ، جہیں طبی امداد کے لئے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کورنگی مہران ٹاؤن میں کیمیکل فیکٹری میں آتشزدگی کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی اور لیبر ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی ۔دریں اثنا وفاقی وزیر امین الحق نے کورنگی فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعہ پر سندھ کے وزیر محنت سے فوری استعفے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہاکہ فیکٹری حادثے میں جان بحق ہونے والے مزدورں کے لواحقین کو فی الفور پچیس لاکھ فی کس معاوضہ ادا کیا جائے ۔ فیکٹری کے سپروائزرو دیگر انتظامی افسر روپوش ہوگئے ۔دریں اثنا آتشزدگی میں جاں بحق 8افراد کی نمازجنازہ ادا کردی گئی، عدنان کی نماز جنازہ قیوم آباد میں ادا کر کے میت بہاولپور روانہ کر دی گئی جبکہ 7افرادکی اجتماعی نمازجنازہ گارڈن عثمان آبادعلامہ چوک پراداکرکے نعشوں کو میوہ شاہ قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا ، نمازہ جناز کے موقع پر ہر آنکھ اشبار تھی ، جاں بحق سات افرادمیں ایک ہی خاندان کے پانچ افرادجن میں تین سگے بھائیوں کے دیگردوشتہ دار علی اورحسن بھی شامل ہے ، پولیس کے مطابق علی اورحسن آپس میں چاچابھتیجا تھے ، شعیب اورصابر بھی گارڈن عثمان آبادکے رہائشی تھے ۔