مکرمی !راہداریاں لوگوں کے درمیان آسانیاں پیدا کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں، مذہبی عبادات سے انسان روحانی تسکین حاصل کرتا ہے،انسان ان آسان ترین ذرائع کی تلاش میں رہتا ہے کہ جن سے وہ اپنی مذہبی عبادات کو سہولت کے ساتھ اداکرسکے۔ کرتارپور بارڈر کھولنے سے دنیا بھر میں موجود دونوں ملکوں کی سکھ برادری میں قربتیں مزید بڑھیں گی،کیوں کہ کرتارپور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گورونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔ گر دوارہ تحصیل شکر گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں "کوٹھے پنڈ" میں دریا راوی کی مغربی سمت میں ہے اورا س گور دوارے سے بھارت کے ریلوے اسٹیشن ڈیرہ صاحب کا فاصلہ تقریباََ چار کلومیٹر ہے اوردریا راوی کے مشرقی جانب خاردار تاروں والی بھارتی سرحدموجود ہے۔ پاکستان نے سکھوں کے لیے راہداری کھول کر بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ کیا بھارت بھی پاکستان کی طرح بھارتی مسلمانوں کے لیے مستقبل قریب میں کوئی ایسی راہداری کے بارے میں سوچ سکتا ہے کہ جس سے اسلامی مذہبی رواداری کو فروغ ملے۔ (عنصر عثمانی)