روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے کرتار پور راہداری پر مودی سرکار کی 4 تجاویز ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ مودی سرکار نے دربار صاحب شری کرتار پور صاحب پر قونصلر رسائی دینے، پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت ڈیل کرنے اور بھارتی شہریوں سے کرتار پور یاترا کے فی کس 20 ڈالر وصولی کے عمل کو پاک بھارت معاہدے کا حصہ نہ بنانے کی تجاویز دی ہیں تاہم حکومت پاکستان نے یہ تمام تجاویز ملکی سلامتی کے معاملات کو ترجیح دینے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی وجوہات کے تحت مسترد کر دیں۔ حکومت پاکستان نے یہ کہہ کر ایک خوش آئند امر کا اظہار کیا ہے کہ دربار صاحب کرتار پور آنے والے بھارتی شہری پاکستان اور بھارت مخالف کسی سرگرمی کا حصہ نہیں ہوں گے اور جو یاتری اس کی خلاف ورزی کرے گا اسے آئندہ کرتار پور کے لئے بین کر دیا جائے گا۔ بھارتی تجاویز مسترد کرنے اور سکھ یاتریوں کے یاترا کے فی کس 20 ڈالر وصولی کے معاملات کو تحریری شکل میں لانے کے عمل سے پاکستان کی اس نیک نیتی کا کھلا اظہار ہوتا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کسی بھی سطح پر کسی طرح کی مخاصمت نہیں چاہتا اور اس کا کرتار پور یاترا کا بندوبست محض سکھوں کے ان کے مقدس مقامات تک رسائی دینا ہے۔ تاہم اس کے لئے قونصلر کی سطح پر رسائی کی بھارتی تجویز کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ایسی تجاویز کا تعلق براہ راست ملکی معاملات سے ہے۔ اس لئے اس معاہدے کو اوپن رکھنا ہی ملکی مفاد میں ہو گا تاکہ بھارتی حکومت کے ذہن میں اگر کوئی شبہات ہیں تو انہیں دور کیا جاسکے۔