لاہور(قاضی ندیم اقبال)چیئر مین متروکہ وقف املاک بورڈ ڈاکٹر عامر احمد نے کہا ہے کہ کرتار پور راہداری بین المذاہب ہم آہنگی، بھائی چارے کے فروغ کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ کورونا وباء کے سبب 16مارچ سے بند کرتار پور راہداری کو آج مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 181ویں برسی کے موقع پر دوبارہ کھولنے کے لئے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ اس ضمن میں گورودوارہ دربار صاحب کرتار پور میں صبح سویرے خصوصی ارداس ہو گا۔جس میں پاکستان سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے ذمہ داران بھی شریک ہوں گے جبکہ پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے شہری کوکورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کئے بغیر کرتار پور راہداری وزٹ کے اجازت نہیں ہو گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’92‘‘ نیوز سے خصوصی گفتگو میں کیا۔ڈاکٹر عامر احمد نے کہا کہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں کرتار پور راہدری کو کھولنے کی غرض سے ایڈیشنل سیکرٹری شیرائنز طارق وزیر، ڈپٹی سیکرٹری شیرائنز عمران گوندل اور ان کی ٹیم نے بہت محنت کی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ اور ان کے ساتھیوں نے قیام پاکستان کے وقت ہی سے اقلیتوں کو اپنا حصہ قرار دیا اور پاکستان کے قومی پرچم میں سفید رنگ کو اقلیتوں کی نمائندگی کا مظہر قرار دیا۔ پاکستان میں اقلیتوں کے مذہبی مقامات، ان کے عقائد، ان کی رسومات اور مذہبی آزادی پر کسی طرح کی کوئی قدغن نہیں ہے ۔ اقلیتوں کی پاکستان کے تمام اداروں بشمول پارلیمنٹ، عدلیہ اور فوج میں مکمل نمائندگی موجود ہے جس کی مثالیں عدلیہ میں جسٹس اے آر کارنیلیس اور جسٹس بھگوان داس سے لے کر فوج میں میجر جنرل جولین پیٹر تک دی جا سکتی ہیں اور حالیہ برسوں میں سکھ مذہب کے کمیشنڈ آفیسرز کی پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے پاسنگ آئوٹ کی مثال دی جا سکتی ہے ۔محمد بن قاسم اور صوفیائے کرام نے برصغیر کے اس حصے پر نہ صرف انمٹ نقوش ثبت کئے بلکہ اپنے حسن سلوک، باہمی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کی مثالیں بھی قائم کی ہیں۔ یہ بین المذاہب رواداری کا ہی اعجاز تھا کہ حضرت میاں میرؒ نے امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کا سنگ بنیاد رکھا۔ بابا فرید شکر گنج ؒ کے کلام میں وہ آفاقیت، جذب اور باہمی رواداری آشکار تھی کہ سکھوں نے اسے اپنی مقدس کتاب گروگرنتھ صاحب کا حصہ بنایا۔ ڈاکٹر عامر احمد نے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے ملک بھر کے فنکشنل گورودواروں اور مندروں کی دیکھ بھال اور زائرین کو ہر ممکنہ سہولیات کی فراہمی کے لئے روزانہ کی بنیاد پر معاملات کو مانیٹر کیا جاتا ہے ۔